اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
یورپ کی تہذیبِ بد تہذیب ایک شخص نے امریکا سے خط لکھا، وہ میرے شیخ کے خلیفہ بھی ہیں کہ میں حیدر آباد دکن انڈیا سے یہاں امریکا آیا ہوا ہوں، یہاں میرے چھوٹے چھوٹے نواسہ نواسی ہیں، تو میری نواسی، پانچ سال کی بچی نے کہا کہ نانا جان!ذرا ابا ہم کو مار کر تو دیکھیں، میں ابھی۹۹ پر فون کر دوں گی، پولیس آئےگی اور ابا کو گرفتار کر کے لے جائے گی، پھر ان ہی کے خاندان میں سے ایک گیارہ سال کی لڑکی نے ۹۹ پر فون کرکے اپنے ابا کو گرفتار کرا دیا اور وہ خط میں لکھ رہے ہیں کہ اس کے ابا جان ابھی تک جیل میں ہیں۔ گیارہ سال کی بچی نے ابا کو جیل میں ڈلوایا ہوا ہے، اور ابا کا جرم کیا ہے؟ یہی کہ یہ مجھ کو باہر لڑکوں کے ساتھ گپ شپ کرنے نہیں دیتا، کہتا ہے کہ تم کالج کے لڑکوں سے کیوں ملتی ہو ؟ اے امریکا جانے والو!ذرا اپنی جان پر اور اپنی اولاد پر رحم کرو۔ پاکستان اسلامی مملکت ہے بس ایک اور بات کا جواب دیتا ہوں پھر تقریر ختم۔بعض لوگوں کے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ پاکستان بنے ہوئے اتنا زمانہ ہوگیا لیکن اسلامی قانون نافذ نہیں ہوا، معلوم نہیں کہ یہ اسلامی مملکت ہے یا نہیں؟ اسی طرح بعض لوگوں کی طرف سے یہ سوال بھی ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کی ایک انچ بھی زمین کی حفاظت میں اگر جان چلی گئی تو اس پر شہادت ملے گی یا نہیں؟ مجھے ان دونوں باتوں کا جواب دینا ہے اور میں ایسا جواب دوں گا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ ساری دنیا کے علماء کو ماننا پڑے گا ۔ مولانا شبیر علی مرحوم، حکیم الامت کے سگے بھتیجے، خانقاہِ تھانہ بھون کے مہتمم نے مجھ سے فرمایا کہ بڑے ابا حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ نادان اہل علم سمجھتے ہیں کہ جس ملک میں مسلمان حکمران ہو، مسلمان فرماں روا ہو لیکن وہاں اسلامی قانون نافذ نہ ہو تو وہ اسلامی مملکت نہیں ہے اور نعوذ باللہ! اس ملک کو کافروں کو دے دو، یعنی اگر کافر اس پر قبضہ کرلیں تو کوئی حرج نہیں، کیوں کہ وہ اسلامی سلطنت نہیں ہے۔ اس کے جواب میں حضرت حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سن لو، اسلامی