اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
ہزار مسلمانوں کو۔ آپ لوگ سمجھ رہے ہیں یا نہیں کہ ووٹنگ میں کافروں کی تعداد یقیناً زیادہ ہوگی، جس کی وجہ سے مسلمان ہر معاملے میں ہندوؤ ں سےمغلوب رہیں گے اور دین کے کسی بھی حکم کا نفاذ نہیں ہو سکے گا اور ان کے دین میں دن بدن زوال آتا جائے گا، یہاں تک کہ اگلی نسلوں میں اسلام ہی اجنبی ہوجائے گا،اب اسی سے جمہوریت کے نظام کی خرابی بھی سمجھ لیجیے۔ قانونِ جمہوریت کے باطل ہونے پر دلائل یہ جمہوریت اور الیکشن جو یورپ سے ہمیں ملا ہے، یہ بہت بڑی لعنت ہے، اس میں کبھی بھی حق نہیں آ سکتا، جب تک کہ اہلِ حق کا غلبہ نہ ہوجائے۔ فرض کیجیے کہ کسی بستی میں ایک ہزار شرابی کبابی بدکار رہتے ہیں اور سو آدمی پکے نمازی اور ولی اللہ ہیں، تو جب الیکشن ہوگا تو بتائیے! کون جیتے گا؟ کس کی حکومت قائم ہوگی؟ اس لیے حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر بیان القرآن میں قرآنِ پاک کی دلیل سے جمہوریت کو باطل قرار دیا ہے، فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا کہ وَ شَاوِرۡہُمۡ فِی الۡاَمۡرِ ۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ 12؎ اور (اے نبی! آپ)ان (صحابہ)سے خاص خاص باتوں میں مشورہ لیتے رہا کیجیے پھر (مشورہ لینے کے بعد) جب آپ (ایک جانب)رائے پختہ کر لیں (خواہ ان کے مشورہ کے موافق ہو یا مخالف ہو) سو خدا تعالیٰ پر اعتماد (کر کے اس کام کو کر ڈالا) کیجیے۔ بے شک اللہ تعالی ایسے اعتماد کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں۔(تفسیر بیان القرآن) یعنی آپ مشورہ تو لیں گے مگر فیصلہ آپ ہی کا ہو گا، جمہوریت کا نہیں ہوگا، چاہے جمہوریت ا س کے حق میں ہو یا مخالف ہو، حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس آیت سے ثابت ہوا کہ جمہوریت باطل ہے، الیکشن باطل ہیں، جو صحیح لوگ ہوں ان کو حکومت ملنی چاہیے،یہ کیا ہے کہ اگر کسی ملک میں غنڈے زیادہ رہتے ہوں، بے نمازی زیادہ رہتے ہوں تو بس غنڈے کو وزیر اعظم بنادو۔ _____________________________________________ 12؎اٰل عمرٰن:159