اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
سوادِ اعظم سے کیا مراد ہے؟ حدیث میں جو ہے کہ اِتَّبِعُوا السَّوَادَ الْاَعْظَمَ 13؎ سوادِ اعظم یعنی کثیر جماعت کی اتباع کرو. تو سوادِ اعظم سے کیا مراد ہے؟ کیا صرف لوگوں کی کثرت مراد ہے، چاہے کافروں کی کثرت ہویا فاسق و فاجر لوگوں کی؟ نہیں! بلکہ اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ بیاضِ اعظم کی اتباع کرو، یعنی اہلِ حق کی۔ سوادِ اعظم کی شرح حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے یہ کی ہے کہ جدھر بیاضِ اعظم ہو، جدھر سب سے زیادہ نورہو، یعنی جدھر حق ہو ان کی اتباع کرو، خواہ ایسے لوگ تعداد میں کم ہوں، لیکن وہی سوادِ اعظم ہیں۔ تو میں عرض کر رہا تھا کہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی تمنا تھی کہ ایک الگ خطہ مسلمانوں کو حاصل ہوجائے اور حضرت نے دعا مانگی کہ اے خدا! ایک ایسا خطہ عطا کر دے کہ جہاں خالص اسلام کی سلطنت ہو اور فرمایا کہ اگرچہ کانگریس بھی انگریز سے آزادی کی کوشش کر رہی ہے، لیکن کانگریس کی دونوں آنکھیں اندھی ہیں، وہاں نہ ایمان ہے، نہ عملِ مقبول، گاندھی کافر ہے، ایمان نہ ہونے کی وجہ سے اس کی دونوں آنکھیں اندھی ہیں، اگر اس وجہ سے کہ کافر اکثریت میں ہیں، کافروں کی حکومت ہوجائے اور ان کا غلبہ ہوجائے تو گاندھی کافر سے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ قرآن نے یہ فرمایا ہے، لہٰذا قانون اس طرح ہونا چاہیے، کیوں کہ اس کی دونوں آنکھیں نہیں ہیں، وہ کیا قرآن اور مسلمانوں کی مانے گا، بلکہ اگر کوئی نادان شخص جا کر نہرو یا گاندھی سے کہتا کہ اللہ نے قرآن میں یہ فرمایا ہے تو نعوذ باللہ! وہ قرآنِ پاک کو گالیاں دیتے۔ اس کے برعکس آل انڈیا مسلم لیگ میں اگرچہ فاسق وفاجر مسلمان زیادہ ہیں، لیکن کلمہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس ایمان کی ایک آنکھ تو ہے، یہ کانے تو ہیں، لیکن اندھے نہیں ہیں، ایک آنکھ والے ہیں، کم از کم قرآنِ پاک کو سن تو سکتے ہیں۔ آج پاکستان میں کتنا ہی فاسق حکمران ہو، لیکن ہے تو مسلمان، قرآنِ پاک کو سن کر نعوذ باللہ! قرآن کی شان میں گستاخی نہیں کر سکتا۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا یہ جملہ یاد رکھو کہ مسلم لیگ کانی ہے، ایک آنکھ سے اندھی ہے اور کانگریس دونوں آنکھوں سے اندھی ہے، کیوں کہ کانگریس کا بانی گاندھی ہے، _____________________________________________ 13؎کنزالعمال:206/1(1030)،باب فی الاعتصام بالکتاب والسنۃ،مؤسسۃ الرسالۃ