اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
لَا تَحۡزَنۡ اِنَّ اللہَ مَعَنَا 9؎اے صدیق! اندیشہ مت کرو، اﷲ ہمارے ساتھ ہے تو کیا تم اس وقت وہاں تھے؟ اس وقت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ کون تھا؟ اس وقت غارِ ثور میں صرف میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، لہٰذا یہ آیت میرے لیے نازل ہوئی ہے، اﷲ میرے ساتھ نص قطعی سے ہے، فَتَقَلَّدَ سَیْفَہٗ وَخَرَجَ وَحْدَہٗ پھر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے تلوار سنبھالی اور جہاد کے لیے تنہا نکل پڑے، اس وقت تمام صحابہ کو شرح صدر ہوگیا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حق پر ہیں، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے خلیفۃ المؤمنین! آپ صحیح فرمارہے ہیں اور ہم غلطی پر تھے، اس کے بعد صحابہ جوشِ ایمانی کے ساتھ لشکر کے ساتھ روانہ ہوگئے۔ کیا یہ معمولی بات ہے؟ دوستو! صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ایمان کو تو دیکھو، انہوں نے اس وقت یہ بھی دکھلادیا کہ جمہوریت باطل ہے اور اس آیت کی عملی تفسیر کردی: فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللہِ 10؎پس اے نبی! جب آپ رائے پختہ کرکے کسی بات کا عزم کرلیں تو اﷲ پر بھروسہ کرکے اس کام کو کرڈالا کیجیے، جمہوریت کے بطلان پر ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنا عمل بطور ِثبوت دکھلایا۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اپنے بیٹے سے فرماتے ہیں کہ اے میرے بیٹے عبداﷲ! خدا کی قسم! ابوبکر کی اس دن کی عبادت جس دن وہ تنہا جہاد کے لیے نکلے تھے تیرے باپ عمر کی ساری زندگی کے دنوں کی عبادت سے فائق اور بالاتر ہے اور جس رات کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تنہا اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ہجرت کرائی، نبوت کے وزن کو اپنے اوپر رکھا، یعنی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو اپنے کندھوں پر بٹھایا، اس ہجرت کی رات کی عبادت عمر کی ساری زندگی کی راتوں کی عبادت سے افضل ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلیت کی وجہ کیا کہیں دوستو! ایمان و یقین صحبت سے ملتا ہے۔ افسوس کہ اس حقیقت کو لوگ _____________________________________________ 9؎التوبۃ: 40 10؎اٰل عمرٰن:159