اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
صحابی کے ایمان کو ایک طرف رکھا جائے تو سارے اولیاء کے ایمان کا مجموعہ اس صحابی کے ایمان کو نہیں پاسکتا، کیوں؟ اس لیے کہ جنہوں نے انوارِ نبوت کا دس کروڑ ملین پاور کا بلب دیکھ لیا ان کو دس ہزار پاور کے بلب دیکھنے والے کیسے پاسکتے ہیں، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اپنی نگاہِ نبوت سے جس کو ایک دفعہ دیکھ لیتے تھے، شعارِ نبوت اس صحابی کے ذرّے ذرّے میں داخل ہوجاتی تھی، جیسے آج کل الٹراساؤ نڈ ہے کہ اس کی شعاعیں انسان کے جسم میں داخل ہوجاتی ہیں اسی طرح شمعِ نبوت کی شعاعیں صحابہ رضی اللہ عنہم کے قلب و جاں کے ذرے ذرے میں داخل ہوجاتی تھیں، ایسا زبردست ایمان نصیب ہوتا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا مقام اس لیے صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے لیے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ترازو کے ایک پلڑے میں میرے ابوبکر صدیق کا ایمان رکھ دیا جائے اور دوسرے میں میری امت کے تمام صحابہ کا اور تمام اولیاء کا ایمان اور ساری امتوں کے صحابہ اور اولیاء کا ایمان رکھ لو تو میرے صدیق کا ایمان بڑھ جائے گا۔ دیکھا آپ نے، ایک فرد ایسا بھی ہے کہ نبیوں کے بعد اس سے کوئی افضل نہیں: اَفْضَلُ الْخَلَائِقِ بَعْدَ الْاَنْبِیَاءِ بِالتَّحْقِیْقِ اَبُوْ بَکْرِنِ الصِّدِّیْقُ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جب حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے اس لشکر کو جہاد کے لیے روانہ کرنا چاہا جس کی تیاری آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں فرمادی تھی تو سارے صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے ہیں، ابھی ہمارا زخم تازہ ہے، ابھی ہمارے اندر جہاد کی طاقت نہیں ہے، اس وقت جہاد کے لیے لشکر روانہ نہ فرمائیں تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جہاد کیا جائے گا، کیوں کہ جو جھنڈا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو دیا تھا وہ سرنگوں نہیں ہوسکتا اور فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی جہاد کے لیے نہیں جائے گا تو میں تنہا نکلوں گا، صدیق تنہا اﷲ پر جان دےگا اور اﷲ میرے ساتھ ہے، اے اصحاب! رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: