اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
کعبہ میں قرآنِ پاک کی آیت سے اُس کو جواب دیا کہ وَ لَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَکُمۡ 14 ؎ مومن بندہ چاہے کتنا ہی گناہ گار ہو، مشرک اورکافر سے افضل اور بہتر ہے وَلَوْ اَعْجَبَکُمْ اگرچہ تم کو وہ مشرک اور کافر اچھا لگتا ہو،اور وَلَوْ اَعْجَبَکُمْ فرماتے ہوئے اس معترض کے سینے پر انگلی رکھ دی، اس میں اشارہ تھا کہ تم کو کافر اچھا لگتا ہے تو تمہارا یہ عمل قرآن کے خلاف ہے اور فرمایا کہ تم کافروں کو مسلمانوں کے مقابلے میں لاتے ہو، مسلمان کتنا ہی شرابی، کبابی اور گناہ گار اور بدکار ہو، کوئی بھی گناہ نہ چھوڑے، لیکن جب تک اس کے دل میں کلمہ ہے وہ کروڑوں کافروں سے افضل ہے، ساری دنیا کے کافروں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دو اور دوسرے پلڑے میں ایک گناہ گار مسلمان، کلمہ پڑھنے والے کو رکھ دو تو مسلمان کا پلڑا بھاری ہو جائے گا اور یہ جنت میں جائے گا، چاہے گناہوں کی تھوڑی سی سزا پا جائے، لیکن کافر کو دائمی سزا ہے، کافر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا اور مسلمان کے لیے دائمی سزا نہیں ہے، اللہ تعالیٰ آخر میں اس کو جنت میں داخل کر دیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ صرف ایمان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیں۔ اور مومن پر اللہ کی کیا رحمت ہے! اس پر ایک واقعہ ہے کہ ایک شخص نے حالتِ نیند میں کروٹ لی اور اس کے منہ سے اللہ نکل گیا، نہ نمازی تھا، نہ روزہ دار، بس اسی پر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا کہ تم نے غفلت میں سوتے ہوئے کروٹ بدلی اور جو تمہارے منہ سے اللہ نکل گیا وہ میں نے قبول کر لیا۔ وہ مالک ہے، شہنشاہ ہے، جس کی جو ادا چاہے پسند کرلے، جو نکتہ چاہے پسند کر لے اور اس پر مغفرت کردے۔ جب بشیر اونٹ والے کی ایک ادا، یعنی اس کے سلوٹ کو ایک دنیاوی بڑی مملکت کے بادشاہ نے پسند کر لیا اور اس کو انعام واکرام سے نواز دیا، تو اللہ تعالیٰ تو مالک الملک ہے، وہ اگر کسی کا کوئی نکتہ پسند کر لے اور اس پر نواز دے تو اس پر کیا اعتراض ہے۔ آیت مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ سے امیدِ مغفرت و رحمت کی تعلیم وہ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ہے، یعنی اللہ قیامت کے دن کا مالک ہے، اس کی تفسیر میں ایک نکتہ بہت اہم ہے کہ اللہ قیامت کے دن کا مالک ہوگا، جج نہیں ہوگا، جج تو قانون کا پابند ہوتا _____________________________________________ 14؎البقرۃ: 221