اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
کارِ نبوت تین ہیں: تلاوت، تعلیم، تزکیہ نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے تین کام کیے: تلاوت، تعلیم اور تزکیہ۔ تعلیم کتاب سے دارالعلوم اور تلاوت سے مکاتبِ حفظ و تجوید قائم ہوگئے اور تزکیہ سے خانقاہیں قائم ہوگئیں: یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ 3؎نبی صلی اﷲ علیہ وسلم لوگوں کو اﷲ کی آیات پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں اور ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کا تزکیہ کرتے ہیں۔ تعلیمِ کتاب سے دارالعلوم کے قیام کا ثبوت اس آیت میں وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ کی تفسیر کیا ہے؟ مفتی بغداد علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی میں اس کی تفسیر فرماتے ہیں کہ بِاَنْ یُّفَہِّمُہُمْ اَلْفَاظُہٗ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم الفاظِ قرآن کی تفہیم کرتے ہیں، سمجھاتے ہیں کہ ان کے کیا معانی ہیں۔اس آیت سے دارالعلوم کے قیام کا ثبوت ملتا ہے، یعنی یہ دارالعلوم جہاں قرآنِ پاک کے الفاظ کے معانی کی تعلیم دی جارہی ہے، اس آیت کے تحت قائم ہیں، عربوں کو عربی زبان کے باوجود سید الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم نے وہ معانی سکھائے جو اﷲ تعالیٰ نے نبی پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کو سکھائے، مثلاً آیت یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ قُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا، یُّصۡلِحۡ لَکُمۡ اَعۡمَالَکُمۡ 4؎ میں یُصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ کا ترجمہ سرور ِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے سکھایا کہ اس کا ترجمہ اصلاحِ اعمال نہیں ہے بلکہ یُصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ اَیْ یَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِکُمْ 5؎ یعنی تمہاری نیکیاں اﷲ قبول فرمالیں۔ مفسرین لکھتے ہیں یُصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ کا ترجمہ زبان نبوت سے صحابہ رضی اللہ عنہم کو سکھایا گیا، لہٰذا اسے صرف لغت سے حل مت کرنا۔ مکاتبِ قرآن پاک کے قیام کا ثبوت اور وَیُبَیِّنُ لَہُمْ کَیْفِیَّۃَ اَدَائِہٖ 6؎ اورقرآنِ پاک کے حروف کی ادائیگی بھی سکھاتے _____________________________________________ 3؎البقرۃ:129 4؎الاحزاب:71-70 5؎مرقاۃ المفاتیح:310/10 ، باب اعلان النکاح ، المکتبۃ الامدادیۃ 6؎روح المعانی:387/1،البقرۃ(129)،داراحیاءالتراث،بیروت