اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
فرمادے جو پانچ چھ آدمیوں کا ہو اور اس کا پائلٹ بھی میرا دوست ہو۔ اس میں بیٹھ کر سارے عالم میں جاجاکر تیرے عشق و محبت کی داستان سناؤ ں، جب چاہااپنے بزرگوں کے پاس الٰہ آباد پہنچ گئے، جب چاہا اپنے شیخ کی خدمت میں ہردوئی اترگئے، جب چاہا ساؤ تھ افریقہ چلے گئے، مطلب یہ ہے کہ طویل سفر کا وقت بچ جائے۔ بس!یہی دل چاہتا ہے کہ اے خدا! مجھے اپنی رحمت سے کچھ کان عطافرمادے، گو اختر مستحق نہیں ہے، لیکن محض اپنی رحمت سے کچھ ایسے کان شرق و غرب، شمال و جنوب سے عطا فرمادے جو آپ کی محبت کے پیاسے ہوں اور اپنے اس دردِ محبت کی امانت کو جو اختر کے سینے میں ہے، ان کے سینوں میں منتقل فرمادے۔ مجھے بہانہ بنادیں۔ کام آپ بنادیں، نام میرا چڑھادیں اور اسے میرے لیے صدقۂ جاریہ بنادیں، کیوں کہ کام تو صرف آپ ہی بناتے ہیں۔ پاکستان اولیاء اللہ کی تمناؤ ں اور دعاؤ ں کاثمرہ ہے آج چوں کہ۱۴؍اگست ہے اور پاکستان کی آزادی کی خوشیاں منائی جارہی ہیں،اس لیے میں کچھ باتیں قیامِ پاکستان سےمتعلق بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا قیام بڑے بڑے اولیاء اللہ کی تمنا تھی، خاص کر حکیم الامت مجدد الملّت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ تمنا تھی کہ ایک الگ اسلامی ریاست ہو، جہاں مسلمان ہندوؤ ں اور کافروں کے تابع نہ ہوں، یہ سب کتابوں میں چھپا ہوا ہے، حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جب میری ریل ریاست رامپور سے گزرتی ہے اور اذان کی آواز سنائی دیتی ہے اور آزادی سے رہتے ہوئے مسلمان نظر آتے ہیں تو دل خوش ہوجاتا ہے، حالاں کہ مسلمانوں کی یہ ریاست نام کی تھی، کام کی نہیں تھی، لیکن فرمایا کہ وہاں چند اسلامی شعائردیکھ کر دل خوش ہوجاتا ہے اور فرمایا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے ایک الگ سلطنت قائم ہو، جو ہندوؤ ں کے ساتھ مخلوط نہ ہو۔ کفار کے ساتھ مشترک حکومت مسلمانوں کی تباہی ہے کیوں کہ مان لیجیے کہ اگرکہیں نو ہزار افراد کی بستی ہے، جس میں چھ ہزار ہندو ہیں اور تین ہزار مسلمان ہیں تو جب یہ مخلوط حکومت بنائیں گے اور اسمبلی میں کسی معاملے پر ووٹنگ ہو گی تو ہمیشہ مسلمان ذلیل اور مغلوب رہیں گے، کیوں کہ چھ ہزار ووٹ کافروں کو جائیں گے اور تین