اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
گے۔ پھر مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مصرع پڑھا جو آپ کو سنا رہا ہوں، عجیب وغریب مصرع ہے کہ مسٹر و ملّا میں کیا فرق ہے؟ فرمایا ؎ ہمیں کشتی نہیں ملتی انہیں ساحل نہیں ملتا یعنی ان کے پاس مادّی وسائل واسباب ہیں اور ملّا بے چارہ مسکین ہے، ہمارے پاس کشتی نہیں ہے لیکن راستہ معلوم ہے اور ان کے پاس کشتی ہے لیکن راستہ معلوم نہیں۔ کاش کہ یہ لوگ کشتی میں ہم کو بٹھا لیں اور چلانے کے لیے ہمیں دے دیں تو ان کی کشتی پار لگ جائے ۔ حضرتِ اقدس کا خواب اور قیامِ پاکستان کی بشارت خیر اسی جلسے کی رات مجھے خواب میں بشارت بھی ہوگئی کہ پاکستان بن جائے گا، اللہ والوں کے اس غلام، اختر نے خواب میں دیکھا کہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ پرسورۂ انفال نازل ہورہی ہے اور حضرت بے چینی سے کروٹیں لے رہے ہیں، میں نے پوچھا کہ حضرت! آپ بے چین کیوں ہیں؟ کیا آپ کے اوپر سورۂ انفال کا نزول ہو رہا ہے؟ میں نے اس وقت تک سورۂ انفال کی تفسیر نہیں پڑھی تھی، میں سورۂ انفال کے مضامین کو جانتا بھی نہ تھا ،تو جب میں نیند سے بیدار ہوا تو حضرت کو خواب سنا کر پوچھا کہ آپ کیوں اتنے بے چین تھے اور سورۂ انفال کے نزول کی تعبیر کیا ہے؟ تو میرے شیخ مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تعبیر دی کہ اب ان شاء اللہ پاکستان بن جائے گا، کیوں کہ سورۂ انفال میں فتوحات اور مالِ غنیمت کا تذکرہ ہے۔ مومن ہر حال میں کافر سے افضل ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب! پاکستان کے جتنے حکمران و وزیر اعظم ہوئے ہیں سب فاسق وفاجر ہوئے ہیں، مولویوں کو حکومت نہیں دی، لہٰذا ان شرابیوں سے اچھے تو ہمارے ہندوستان کے ہندو لوگ ہیں، تو اس کا جواب سن لو، بیت اللہ کے اندر ایک کانگریسی شخص نے شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ آپ کے مسلمان فاسق اور نافرمان وزیروں اور صدروں سے تو ہمارے ہندوستان کے کافر صدر اور وزیر اچھے ہیں تو حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ نے وہیں