اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
ہیں، لہٰذا جو قاری بنتا ہے وہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے طرز ِقرأت کی نقل کرنا سیکھتا ہے، اس لیے میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ قرأت کے معانی کیا ہیں؟ اَلْمُرَادُ بِالْقِرَاءَۃِ نَقْرَأُالْقُرْاٰنَ کَمَا کَانَ یَقْرَأُ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یعنی ہم قرآنِ پاک کو اس طرح پڑھیں جس طرح سرورِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے، اس لیے میں اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ قرآنِ پاک سیکھنے کے لیے تھوڑی سی محنت کرلیجیے، ان شاء اﷲ قرآنِ پاک تجوید کے مطابق پڑھنے لگیں گے۔ بعض لوگ عالم ہوجاتے ہیں مگر جب نماز پڑھاتے ہیں تو ان کی قرأت سن کر دل دکھ جاتا ہے۔ اس کی مشق کیجیے، جتنا بہتر سے بہتر حروف کی ا دائیگی ہوگی اتنا ہی زیادہ قلب میں نور محسوس ہوگا۔ وَیُزَکِّیْہِمْ سے خانقاہوں کے قیام کا ثبوت اس کے بعد اﷲ تعالیٰ نے فرمایا وَیُزَکِّیْہِمْ یعنی سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کا تزکیہ کرتے ہیں، تزکیہ کے کیامعنیٰ ہیں؟قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیرِ مظہری، سورۂ آل عمران کی تفسیر میں تزکیہ کے تین معانی بیان فرماتے ہیں: 1) اس میں سے ایک ہے: اَیْ یُطَہِّرُ قُلُوْبَ الصَّحَابَۃِ کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے دلوں کی تطہیر یعنی صفائی کرتے ہیں، کس بات سے؟ عَنِ الْعَقَائِدِ الْفَاسِدَۃِ وَالْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِ یعنی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم فاسد عقیدوں کی اصلاح فرماتے ہیں اور غیر اﷲ کے ساتھ دل لگانے سے ان کے قلوب کو بچاتے ہیں۔ سرور ِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کے قلوب کو لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ کا مصداق بناکر اﷲ پر جان دینا ان پر آسان کردیا، اور صرف آسان ہی نہیں بلکہ مشتاق بنادیا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اﷲ تعالیٰ پر جان دینے کے لیے راستے تلاش کرتے تھے۔ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ بانئ تبلیغی جماعت فرماتے تھے کہ کلمہ کی صحیح تعریف ہے اﷲ پر جان دینے کے راستے تلاش کرنا۔آہ! آج جن کے قلوب غیر اﷲ میں مشغول ہیں کیا ان سے کارِ نبوت لیا جاسکتا ہے؟اﷲ تعالیٰ جس سے سرکاری کام لیتے ہیں اس کے قلب کو پہلےغیر سرکاری کاموں سے فارغ کرتے ہیں، مولانارومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎