اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
ہے اور حکومت کا غلام ہوتا ہے، تنخواہ دار ہوتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قیامت کے دن جب میری انصاف کی عدالت قائم ہوگی تو میں اس کا مالک ہوں گا، جس کو چاہوں گا قانون سے بالا تر ہو کر شاہی رحم سے معاف کر دوں گا، بشرطیکہ اس کے دل میں کلمہ ہو، اگرچہ قانون سے وہ جہنم کا مستحق ہو، لیکن جس کو چاہوں گا بغیر سزا دیے معاف کر دوں گا، اللہ تعالیٰ کافر کو تو نہیں بخشے گا، کافر ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا، لیکن گناہ گار مسلمان کے بارے میں اللہ نے اپنا حق محفوظ رکھا ہے کہ چاہے تو سزا دے کر جنت میں بھیج دے، چاہے تو بلا سزا معاف کرکے جنت عطا فرمادے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ قیامت کے دن میں بحیثیت قاضی ہوں گا، بلکہ فرمایا مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ، یعنی میں عدالت کا مالک ہوں گا۔ قاضی تو قانون کا پابند ہوتا ہے، مالک قانون سے بالا تر بھی فیصلہ کر سکتا ہے، بطور شاہی رحم کے مجرم کو بلا سزا بھی معاف کر سکتا ہے مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ کی یہ تفسیر ہے۔ دنیا کی عدالتوں کے جج، سپریم کورٹ کے جج یہ سب مالک نہیں ہیں، یہ عدالت کے ملازم ہیں، اور قانون کے پابند ہیں، لیکن اللہ مالک ہے، اس نے اپنا شاہی رحم محفوظ رکھا ہوا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے عرشِ اعظم کے سامنے لکھوایا ہوا ہے: سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ غَضَبِیْ 15 ؎میری رحمت اور غضب میں دوڑ ہوئی تو میری رحمت آگے بڑھ گئی۔ شاہ عبد القادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ (شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے) لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عرشِ اعظم کے سامنے سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ غَضَبِیْ یہ بتانے کے لیے لکھوایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کے لیے شاہی رحم کا حق محفوظ رکھا ہوا ہے، تاکہ اگر کوئی قانون سے نہ بخشا جائے تو اللہ اپنے شاہی رحم سے اسے معاف کر دے، یہ از قبیلِ مراحمِ خسروانہ ہے، یہ اردو جملہ شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ہے، یعنی شاہی رحم کے طور پر اللہ نے یہ لکھوا دیا کہ قیامت کے دن کے لیے میرا شاہی رحم محفوظ ہے، جیسے دنیوی مجرم آخر میں عدالت سے مایوس ہو کر شاہ سے اپیل کرتا ہے کہ ہم سپریم کورٹ سے بھی ہار گئے، اب ہم شاہ سے رحم کی اپیل کرتے ہیں کہ شاہی رحم سے ہمیں معاف کردیجیے تو بادشاہ قانون سے بالا تر ہوکر شاہی رحم سے اسے معاف کر دیتا ہے، ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے شاہی رحم کا حق محفوظ رکھا ہوا ہے۔ _____________________________________________ 15؎صحیح البخاری:1127/2(7601)، باب قولہ تعالٰی بل ہو قراٰن مجید، المکتبۃ المظہریۃ