Deobandi Books

اسلامی مملکت کی قدر و قیمت

ہم نوٹ :

27 - 42
ہے اور حکومت کا غلام ہوتا ہے، تنخواہ دار ہوتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قیامت کے دن جب میری انصاف کی عدالت قائم ہوگی تو میں اس کا مالک ہوں گا، جس کو چاہوں گا قانون سے بالا تر ہو کر شاہی رحم سے معاف کر دوں گا، بشرطیکہ اس کے دل میں کلمہ ہو، اگرچہ قانون سے وہ جہنم کا مستحق ہو، لیکن جس کو چاہوں گا بغیر سزا دیے معاف کر دوں گا، اللہ تعالیٰ کافر کو تو نہیں بخشے گا، کافر ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا، لیکن گناہ گار مسلمان کے بارے میں اللہ نے اپنا حق محفوظ رکھا ہے کہ چاہے تو سزا دے کر جنت میں بھیج دے، چاہے تو بلا سزا معاف کرکے جنت عطا فرمادے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ قیامت کے دن میں بحیثیت قاضی ہوں گا، بلکہ فرمایامٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ، یعنی میں عدالت کا مالک ہوں گا۔ قاضی تو قانون کا پابند ہوتا ہے، مالک قانون سے بالا تر بھی فیصلہ کر سکتا ہے، بطور شاہی رحم کے مجرم کو بلا سزا بھی معاف کر سکتا ہےمٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ کی یہ تفسیر ہے۔ دنیا کی عدالتوں کے جج، سپریم کورٹ کے جج یہ سب مالک نہیں ہیں، یہ عدالت کے ملازم ہیں، اور قانون کے پابند  ہیں، لیکن اللہ مالک ہے، اس نے اپنا شاہی رحم محفوظ رکھا ہوا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے  عرشِ اعظم کے سامنے لکھوایا ہوا ہے:
سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ غَضَبِیْ15 ؎
میری رحمت اور غضب میں دوڑ ہوئی تو میری رحمت آگے بڑھ گئی۔ شاہ عبد القادر صاحب   رحمۃ اللہ علیہ (شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے) لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عرشِ اعظم کے سامنے سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ غَضَبِیْ یہ بتانے کے لیے لکھوایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کے لیے شاہی رحم کا حق محفوظ رکھا ہوا ہے، تاکہ اگر کوئی قانون سے نہ بخشا جائے تو اللہ اپنے شاہی رحم سے اسے معاف کر دے، یہ از قبیلِ مراحمِ خسروانہ ہے، یہ اردو جملہ شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ  کا ہے، یعنی شاہی رحم کے طور پر اللہ نے یہ لکھوا دیا کہ قیامت کے دن کے لیے میرا شاہی رحم محفوظ ہے، جیسے دنیوی مجرم آخر میں عدالت سے مایوس ہو کر شاہ سے اپیل کرتا ہے کہ ہم سپریم کورٹ سے بھی ہار گئے، اب ہم شاہ سے رحم کی اپیل کرتے ہیں کہ شاہی رحم سے ہمیں معاف کردیجیے تو بادشاہ قانون سے بالا تر ہوکر شاہی رحم سے اسے معاف کر دیتا ہے، ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے شاہی رحم کا حق محفوظ رکھا ہوا ہے۔
_____________________________________________
15؎  صحیح البخاری:1127/2(7601)، باب قولہ تعالٰی بل ہو قراٰن مجید، المکتبۃ المظہریۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے 7 1
3 مجاہدے کے ساتھ صحبتِ اہل اﷲ ضروری ہے 8 1
4 علمائے خشک کی ناقدری کی وجہ 9 1
5 کباب پر ایک لطیفہ 10 1
6 خوشبوئے نسبت و مجاہدہ 10 1
7 کارِ نبوت تین ہیں: تلاوت، تعلیم، تزکیہ 12 1
8 تعلیمِ کتاب سے دارالعلوم کے قیام کا ثبوت 12 1
9 مکاتبِ قرآن پاک کے قیام کا ثبوت 12 1
10 وَیُزَکِّیْہِمْ سے خانقاہوں کے قیام کا ثبوت 13 1
11 صحبتِ اہل اﷲ نعمتِ عظمیٰ 15 1
12 حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا مقام 16 1
13 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہکی افضلیت کی وجہ 17 1
14 پاکستان اولیاء اللہ کی تمناؤ ں اور دعاؤ ں کاثمرہ ہے 20 1
15 کفار کے ساتھ مشترک حکومت مسلمانوں کی تباہی ہے 20 1
16 قانونِ جمہوریت کے باطل ہونے پر دلائل 21 1
17 سوادِ اعظم سے کیا مراد ہے؟ 22 1
18 پاکستان کے لیے مسٹر جناح کا درد و غم 23 1
19 قیامِ پاکستان کے لیے علما کی جد و جہد 23 1
20 قیامِ پاکستان کے لیے حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی تڑپ اور خدمات 24 1
21 حضرتِ اقدس کا خواب اور قیامِ پاکستان کی بشارت 25 1
22 مومن ہر حال میں کافر سے افضل ہے 25 1
23 آیت مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ سے امیدِ مغفرت و رحمت کی تعلیم 26 1
24 ایک انوکھی عارفانہ دعا 28 1
25 ایک اشکال کا حل 28 1
26 یورپ کی تہذیبِ بد تہذیب 29 1
27 پاکستان اسلامی مملکت ہے 29 1
28 قیامِ پاکستان کے مخالفین کا اپنی رائے سے رجوع 32 1
29 قیامِ پاکستان کے بعد حضرت مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی قیامِ پاکستان کی تائید 33 1
30 کافر کو تعظیماً سلام کرنا کفر ہے 34 1
31 ایک بزرگ کی دینی غیرت کا واقعہ 35 1
32 پاکستان کے آسمان و زمین میں حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کو کلمہ کے نور کا مشاہدہ 35 1
33 حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کا واقعہ 37 1
34 اللہ کے راستے کی مشقت کی لذت 38 1
35 پاکستان کا صحیح شکر کیا ہے؟ 40 1
Flag Counter