اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
میں دیکھ لیا۔یہ بات مجھے حضرت کے بھائی اسرار الحق صاحب نے سنائی، کہ بھائی صاحب یعنی مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم تمہارے بارے میں بڑا نیک گمان رکھتے ہیں۔ مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ میاں! تم حکیم اختر کو کیا جانتے ہو، اس نے اپنے شیخ کے لیےاتنی قربانیاں پیش کی ہیں، جو ہم کتابوں میں پڑھتے تھے وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ میں اپنے منہ سے کیا کہوں، اپنے منہ سے کچھ نہیں کہتا لیکن اﷲ کا شکر ضرور ادا کرتا ہوں کہ اختر سینے میں دردِ محبت کا ایک ذرہ رکھتا ہے اور وہ بھی عطائے خداوندی ہے۔ اس کے ہاتھ میں ہے، جب چاہے دے دے، جب چاہے چھین لے، میں اس نعمت کا مستقل مالک نہیں ہوں، یہ حق تعالیٰ کی بھیک ہے، کاسۂ گدائی میں وہ جب تک چاہے بھیک رکھے اور جب چاہے نالائق سے چھین لے، خدائے تعالیٰ ہمیں بچائے ایسی نالائقیوں سے کہ جن سے یہ بھیک چھن جائے، اے اﷲ! میرے کاسۂ گدائی میں تعلق مع اﷲ کا یہ موتی ہمیشہ قائم رہے۔ تو میں عرض کرتا ہوں کہ میں اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ساری دنیا کی سلطنتیں اور بادشاہوں کے تخت و تاج اختر کے قدموں میں رکھ کر دیکھو کہ اختر بکتا ہے یا نہیں۔ مجھے اﷲ تعالیٰ پر بھروسہ ہے کہ ان شاء اﷲ تعالیٰ اختر ان کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھے گا، افسوس کہ پہچاننے والے کم ہیں، سمجھتے ہیں کہ اختر بھی لالچی ہے، کوئی مال دار آجائے گا تو اس کے پیچھے پھرنے لگے گا، میں عرض کرتا ہوں کہ اﷲ نے اپنی رحمت سے مجھے اپنے درد کی قیمت سمجھا دی ہے، اگر ساری دنیا کے بادشاہ اپنے تخت و تاج میرے قدموں میں رکھ دیں، تو اختر بفضلہٖ تعالیٰ انہیں دیکھے گا بھی نہیں اور اﷲ کے دردِ محبت کی داستان کو نہیں چھوڑے گا، یہ نہیں کہے گا کہ چلو دارالخلافہ میں بیٹھیں اور وہاں آرام سے مرغے اڑائیں۔ میں اپنے اس دردِ محبت کی داستان کو سنانے کے لیے اﷲسے فریاد کرتاہوں اور ایک سو بیس سال کی عمر خدائے تعالیٰ سے مانگتا ہوں۔ جب اختر جوان تھا تو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔ اس وقت میری زبان کو کان نہیں ملے تھے، اب جب بوڑھا ہوگیا ہوں تو ہر طرف سے مجمع کھنچا چلا آرہا ہے، اﷲ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اے اﷲ! اپنے ان بندوں کے کانوں کے صدقے میں میری زبان کو توانائی عطا فرمائیے،قوتِ بیان،حسنِ بیان، اخلاصِ بیان اور شرفِ قبولِ بیان عطا فرمایئے اور مجھ سے سارے عالم میں کام لے لیجیے۔ میں دعا میں یہ بھی کہتا ہوں کہ اے خدا! مجھے کوئی ایسا جہاز عطا