اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
بڑھ رہے ہیں پھر شرورِ دشمناں تجھ سے ہے فریاد ربِّ دوجہاں ہو رہا ہے عشق کا پھر امتحاں آتے ہیں ہر سمت سے تیر و سناں اوریہ مصیبتیں کیوں آتی ہیں ؎ حق پرستی کی سزا جورِ عیاں ہے یقیناً سنتِ پیغمبراں مجھ کو جی بھر کر ستالیں وہ یہاں میں خلافِ حق نہ کھولوں گا زباں جل کے اٹھے گا نشیمن سے دھواں آہ جائے گی نہ میری رائیگاں یہ حضرت کے وہ اشعار ہیں جو حضرت نے مصیبت کے وقت کہے تھے، دشمنوں نے تین روز تک پانی بند رکھا تھا، حضرت کو تین روز تک پانی نہیں ملا، اس درد و غم میں حضرت نے یہ اشعار فرمائے۔ آپ بتائیے کہ جب تین دن پانی نہیں ملا ہوگا تو حضرت اور ان کے بال بچوں پر کیا گزری ہوگی۔ دوستو! اس لیے کہتا ہوں کہ اﷲ کے راستے میں مجاہدے کے لیے اور صحبتِ صالحین کے لیے تیار ہوجاؤ ، تبلیغی جماعت میں نکلنے سے یا مدرسے میں پڑھنے سے بھی ایک قسم کی صحبت مل جاتی ہے لیکن پھر بھی شیخِ کامل کی ضرورت رہتی ہے، شیخ کی ضرورت کو شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ چاہے تبلیغی جماعت میں لاکھوں چلّے لگالو مگر جب تک صحبتِ شیخ نصیب نہیں ہوگی تقویٰ اور اﷲ سے خاص تعلق نہیں ملے گا، اس لیے تمہارا کوئی مربی اور شیخ بھی ہونا چاہیے، لہٰذا جس اﷲ والے سے مناسبت ہو اس سے بیعت ہوجاؤ ۔ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اجمعین کو اﷲ تعالیٰ نے مجاہدات سے تو گزارا مگر سرور عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی آغوشِ تربیت میں۔ اگر سید الانبیاء صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی آغوشِ صحبت، آغوشِ تربیت میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی تلمیذیت پرورش نہ پاتی اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی صحبت میں ان کے اخلاق کا تزکیہ نہ ہوتا تو انہیں مجاہدات کی برکات بھی حاصل نہ ہوتیں۔