غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
ہوئے۔ تو اس لیے بتا دیا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کیسا مجمع ہے جہاں شعر وشاعری ہو رہی ہے۔ ارے ظالمو! یہ لیلیٰ مجنوں کی شعر وشاعری نہیں ہے یہ مولیٰ کی یاد میں کلام ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ ایک مرتبہ عشاء کے بعد میری مجلس شروع ہوئی جس میں لکھنؤ کے علمائے ندوہ بھی تھے، تہجد تک میرے اشعار پڑھے گئے پھر سب نے تہجد پڑھی اس کے بعد پھر اشعار شروع ہوئے پھر فجر کی نماز جماعت سے پڑھی پھر میرے اشعار کا سلسلہ رہا اوراشراق پڑھ کر چائے پی کر لوگ گئے۔ ہم نے توایسے بزرگوں کی صحبت پائی ہے۔ مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎اُن کے آنے کا لگا رہتا ہے دھیان بیٹھے بٹھلائے اُٹھا کرتے ہیں ہم ایک بلبل ہے ہماری رازداں ہر کسی سے کب کھلا کرتے ہیں ہم یہاں ایک بلبلہ خاندان بھی بیٹھا ہے، وہ یہ نہ سمجھیں کہ مجھ کوکہہ رہے ہیں، بعض وقت غلط فہمی ہوجاتی ہے، لیکن جس کے قلب کو میرے قلب سے مناسبت ہو بس وہ میرا بلبل ہے۔ اس پر دو لطیفے سنا تا ہوں۔ دو لطیفے ایک بڑے جامعہ کے مہتمم اور شیخ الحدیث نے مکہ شریف میں مجھ سے فرمایا کہ میں پیشاب کرنے جارہا ہوں تو میں نے کہا بلبل، مولانا نہیں سمجھے اور چلے گئے، بیت الخلاء میں سوچا کہ اختر نے یہ بےموقع بلبل کیوں کہا؟ بیت الخلاء میں سمجھ میں آیا کہ بَالَ یَبُوْلُ کا امر بُلْ آتا ہے، بُلْ بُلْ تاکید تھی کہ ہاں مُوت لے، مُوت لے، اس کا دیسی ترجمہ پوربی زبان میں ہے مُوت لے، تو جب مولانا بیت الخلاء سے آئے تو ہنستے ہوئے آئے کہ بھئی! تم نے آج کمال کردیا، تم نے بُلْ بُلْ کہہ کر مجھے تو چکر میں ڈال دیا مجھے کیا معلوم کہ تم مجھے پیشاب کی ڈبل اجازت دے رہے