Deobandi Books

غم تقوی اور انعام ولایت

ہم نوٹ :

8 - 34
ولی بن کر ہمارے پاس آؤ، یہاں ایسا عمل کرو کہ ہم تمہاری غلامی کے سر پر اپنی دوستی کا تاج رکھیں اور پھر تم کو قیامت کے دن بھی عزت، جنت اور راحت دیں اور تم ایسے ولی اﷲ بن جاؤکہ جو تمہارے پاس بیٹھ جائے وہ بھی ولی اﷲ ہوجائے، ایسے لنگڑے آم بنو کہ دیسی آم تمہاری قلم کھا جائے تو وہ بھی لنگڑا آم بن جائے۔ میرے مرشد شاہ ابرارالحق صاحب فرماتے ہیں کہ دیسی آم لنگڑے آم کی صحبت سے لنگڑاآم بنتا ہے لیکن دیسی دل اﷲ والوں کی صحبت سے لنگڑادل نہیں بنتا تگڑا دل بنتا ہے ایسا تگڑا دل کہ جوان کے پاس بیٹھتا ہے وہ بھی ولی اﷲ ہوجاتا ہے۔
عزت صرف ربُّ العزت کی فرماں برداری میں ہے
تو اﷲ تعالیٰ نے ہم لوگوں پر بہت بڑا احسان فرمایا کہ جن چیزوں کو تم اپنی عزت کا ذریعہ سمجھتے ہو کہ ہماری چار فیکٹریاں ہیں، ہماراکروڑوں کا بیلنس ہے اور ہماری اتنی کاریں، اتنی موٹریں ہیں ان چیزوں سے تمہاری عزت نہیں ہے، عزت اس کی ہے جو ربّ العزت کو خوش کر دے اور اپنے اﷲ کو خوش کر کے اپنی غلامی کے سر پر تاجِ دوستی رکھ کر اﷲ کے یہاں واپسی کرے۔ آپ بتاؤ! بادشاہوں کے جو دوست ہوتے ہیں دنیا میں لوگ ان کو عزت سے دیکھتے ہیں یا نہیں؟ تو جو اﷲ کا دوست ہوگا اس کو کتنی عزت ملے گی! لیکن عزت کے لیے اﷲ کی دوستی مت کرو، ربُّ العزت کے لیے اﷲ کی دوستی کرو، اﷲ کے لیے اﷲ کو چاہو، اﷲ کے لیے اﷲ کی محبت سیکھو۔
 تو اﷲ تعالیٰ نے تقویٰ کو فرضِ عین کر دیا، کوئی مسلمان ایسا نہیں جس پر تقویٰ فرض نہ ہو۔ قرآنِ پاک کا حکم ہے کہ اﷲ والوں کے ساتھ رہو تاکہ تم بھی متقی بن کر اﷲ والے بن جاؤ۔ تل کو کولہو میں پیلنے سے تل ہی کا تیل نکلے گا روغنِ چنبیلی نہیں نکلے گا لیکن اگر تل کو چنبیلی کے پھول کی صحبت میں رکھ کر اس کا تیل نکالو تو روغنِ چنبیلی نکلے گا حالاں کہ چنبیلی کے پھول میں تیل نہیں ہوتا مگر چنبیلی کے پھول کی صحبت سے اس کواب تل کاتیل کہنا جائز نہیں ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ گلاب کی صحبت سے تل کا تیل روغنِ گل ہوجاتا ہے اب اس کو روغنِ کنجد اور تلی کا تیل کہنا اس کی توہین ہے۔ ایسے ہی اﷲ تعالیٰ نے ہمیں عجیب نسخہ آسان عطا فرمایا کہ تم کتنی ہی عبادت کرو تل کے تل ہی رہوگے لیکن اگر اﷲ والے پھول کی صحبت میں رہ کر مجاہدہ کرو تو پھر جو تیل نکلے گا اس میں اللہ کی ولایت کی خوشبو ہوگی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقویٰ فرضِ عین ہے 7 1
3 عزت صرف ربُّ العزت کی فرماں برداری میں ہے 8 1
4 گناہ کا تقاضا برا نہیں اس پر عمل برا ہے 9 1
5 خون آرزو اور اس کی قیمت 9 1
6 چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے 10 1
7 نسبت مع اللہ کا فیضان 11 1
8 غمِ ولایت کسے کہتےہیں؟ 12 1
9 نسبت مع اللہ کی لذت 12 1
10 تذکرۂ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ 13 1
11 اللہ ملتا ہے اللہ والوں سے 14 1
12 ایک غیر مخلص مرید کاواقعہ 14 1
13 نصابِ ولایت 15 1
14 مخلص مرید پر شیخ بھی فدا ہوتاہے 16 1
15 اصلی شیخ اور اُس کا شرف 16 1
16 مجاہدہ کی ایک مثال 17 1
17 غمِ اولیاء 17 1
18 غمِ تقویٰ نصیبِ دوستاں ہے 18 1
19 غمِ تقویٰ کا مقام 18 1
20 اللہ والوں کی تاریخ زندہ رہتی ہے 19 1
21 وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والے 20 1
22 حسینوں پر مرنے والاقربِ خداوندی سے محروم رہتا ہے 21 1
23 حضرت والا کی حاضر جوابی 21 1
24 سماع چار شرائط سے جائز ہے 21 1
25 اہلِ دل کون ہیں؟ 23 1
26 لذاتِ دوجہاں کے لیے خالقِ دوجہاں کافی ہے 23 1
27 فلسفے کے ایک مسئلے کا حل دعوتِ طعام کی مثال سے 24 1
28 نسبت مع اللہ سے محرومی کی دلیل 27 1
29 مربّی کس کو بنانا چاہیے؟ 28 1
30 عشقِ مجازی کی ابتدا نظر بازی اورانتہا بربادی ہے 29 1
31 شرافتِ عبدیت کا تقاضا 29 1
32 دو قسم کے لوگ 30 1
33 عارفانہ اشعار کو غیر دین سمجھنا جہالت ہے 31 1
34 دو لطیفے 32 33
Flag Counter