غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
بمبئی میں میرے ایک دوست سرسوں، چنبیلی وغیرہ کا تیل نکالتے ہیں، میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنے نفس کا بھی تیل نکالیے اس کا نام روغنِ نفس ہوگا۔ انہوں نے پوچھا کہ وہ کیسے نکلے گا؟ میں نے کہا کہ نفس کی بُری خواہش پر عمل نہ کرو بس نفس کا تیل نکل آیا، کہنے لگے کہ اس کا فائدہ کیا ہے؟ میں نے کہا روغنِ نفس ایسا مفید ہے کہ جس انسان کو لگا دو گے وہ ولی اﷲ بن جائے گا کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نفس کی مخالفت اور بُری خواہش کے توڑنے والے کو پیار کرتے ہیں لہٰذا نفس کی بُری خواہش سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ گناہ کا تقاضا برا نہیں اس پر عمل برا ہے لوگ کہتے ہیں کہ کیا کریں صاحب بڑے گندے گندے وسوسے اور خیالات آرہے ہیں، ہر ٹیڈی کو دیکھنے کو دل چاہ رہا ہے، ہر گناہ کرنے کو دل چاہ رہا ہے، سینما، وی سی آر کو ہر وقت دل چاہتا ہے، تو دل کے چاہنے سے آپ بالکل مت گھبراؤ، دل کی اس بُری خواہش پر عمل نہ کرو۔ جیسے رمضان شریف کا مہینہ ہے، گرمی کا روزہ ہے، لو چل رہی ہے، پیاس لگ رہی ہے، آپ دس دفعہ فریج کھولتے ہیں اور ٹھنڈی بوتل دیکھ کر دل چاہتا ہے کہ پی لیں لیکن اگر کوئی نہ پیے تو اس کا روزہ رہے گا یا نہیں؟ تو اگر کسی کو روزانہ ایک ہزار مرتبہ گناہ کا تقاضا ہو مگر وہ تقاضے کو برداشت کرتا ہے، اس پر عمل نہیں کرتا تو یہ ان لوگوں سے بڑا ولی اﷲ ہے جن کو تقاضا نہیں ہوتا کیوں کہ اِس کو زیادہ غم اُٹھانا پڑرہا ہے۔ تو جو ایسے ماحول میں رہتے ہیں جیسے ڈاکٹر ہے جنہیں ٹیڈیوں کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے یا کوئی ہوائی جہاز پر سروس کرتا ہے جہاں ایئر ہوسٹس ننگی رانیں کھولے ہوتی ہیں جیسے برطانیہ اور ہیتھرو ایئر پورٹ پر تو ایسے لوگوں کو نظر بچانے پر زیادہ اجر ہے کیوں کہ وہ ہر وقت نظر بچانے کا غم اٹھاتے ہیں۔ خون آرزو اور اس کی قیمت آپ کے پاس آپ کے تین دوست آئے، ایک کو دشمن نے ایک زخم لگایا لیکن اس نے پھر بھی آپ کو نہیں چھوڑا اور آپ کے پاس آگیا، آپ پوچھتے ہیں کہ بھئی تمہارا خون کیوں بہہ رہا ہے؟ اس نے کہا کہ صاحب آپ کی محبت میں آرہا تھا، کچھ دشمن ایسے تھے جو آپ کے پاس آنے نہیں دے رہے تھے، انہوں نے زخمی کردیا۔ اب دوسرا دوست آیا جس کو دشمن نے دس