غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
عارفانہ اشعار کو غیر دین سمجھنا جہالت ہے اب ایک بات اور عرض کرتا ہوں کہ بعض لوگ خشک ہیں، خوش نہیں ہیں۔ حضرت مسیح اﷲ خاں جلال آبادی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ خوش رہو مگر خشک نہ رہو۔ بعض خشک لوگ سمجھتے ہیں کہ اشعار وغیرہ یہ غیر دین ہے، یہ جہالت کے زبردست جراثیم ہیں۔ یہ بتاؤ کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت حسان رضی اﷲ عنہ صحابی سے اشعار سنے ہیں یا نہیں؟ علمائے دین بتائیں! حکیمانہ، عارفانہ، عاشقانہ، ناصحانہ اشعار سننا یہ سنتِ پیغمبر ہے اور سنانا سنتِ صحابی ہے۔ حضرت حسان رضی اﷲ عنہ کو باقاعدہ چادر بچھا کر تخت پر بٹھا کر اشعار سنتے تھے اور تفسیر قرطبی میں میں نے خود دیکھا کہ ایک سفر میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایا کہ مجھے فلاں شاعر کا شعر سناؤ، انہوں نے ایک شعر سنایا آپ نے فرمایا اور سناؤ، صحابی کہتے ہیں حَتَّی انْشَدْتُّ مِاَۃَ بَیْتٍ 8؎ میں نے حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کو سو شعر سنائے تو نبی پاک صلی اﷲ علیہ وسلم تو سو شعر مسلسل سنیں اور آج کل کا خشک ملّا سمجھتا ہے کہ یہ سب چیزیں دین نہیں ہیں، ایسی حماقتوں سے توبہ کرو۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے ساڑھے اٹھائیس ہزار اشعار جس جنگل میں دردِ دل اور آہ و فغاں کے ساتھ کہے، اختر نے وہ جنگل قونیہ میں جاکر دیکھا جس کا یہ شعر خاص طور سے قابلِ سماعت ہے ؎ آہ را جز آسماں ہمدم نبود راز را غیر خدا محرم نبود اے دنیا والو! جلال الدین اﷲ کی یاد میں ایسی جگہ آہ کرتا ہے جہاں سوائے آسمان کے کوئی میرا ساتھ نہیں دیتا اور میری محبت کے اس بھید کو سوائے میرے اﷲ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ میرے سفرِ قونیہ میں مولانا ایوب صاحب بھی تھے اور وہاں کے بہت سے لوگ تھے، مولانا ہارون صاحب بھی تھے۔ کیا کہیں کیسا سفر تھا،اختر نے درسِ مثنوی جلال الدین رومی کی خانقاہ میں بھی دیا اور اس میں علماء کافی تھے انہوں نے فرمایش کی اور اجازت بھی مانگی کہ ہم بھی مثنوی پڑھنا چاہتے ہیں اوروہاں کے لوگ خانقاہِ رومیہ میں اس فقیر کے ہاتھ پر داخلِ سلسلہ بھی _____________________________________________ 8؎تفسیرالقرطبی:140/7،الشعراء(224)،مطبوعہ ایران