Deobandi Books

غم تقوی اور انعام ولایت

ہم نوٹ :

13 - 34
حوروں کو پیدا کیا اور دُنیا میں لیلاؤں کو پیدا کیا اور لیلاؤں کو نمک دیا تو جس دل میں وہ اﷲ آتا ہے تو اپنی تمام صفات کے ساتھ آتا ہے، دنیا کی لذتوں کی خالقیت کی صفت اور جنت کی تمام نعمتوں کی تخلیقی صفت کے ساتھ آتا ہے اور وہ بندہ دونوں جہاں کے مزے سے بڑھ کے مزہ پاتا ہے۔ آپ بتلاؤ! جنت زیادہ مزیدار ہے یا اﷲ؟ جنت مخلوق ہے، حادِث ہے، محدود ہے تو کیا مخلوق کی لذت اور خالق کی لذت برابر ہوگی؟ خالق غیرمحدود ہے۔ جس کے د ل میں اﷲ مع اپنی تجلیاتِ خاصہ آتا ہے اس کو غیرمحدود لذت ملتی ہے۔
تذکرۂ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ
میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے جن کو بارہ مرتبہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی تھی مجھ سے فرمایا کہ حکیم اختر! مجھے ایک مرتبہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی اس طرح زیارت نصیب ہوئی کہ میں نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی دیکھے اور میں نے خواب میں پوچھا کہ یا رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم)! کیا عبدالغنی نے آپ کو خوب دیکھ لیا؟ تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں عبدالغنی! آج تم نے اﷲ کے رسول کو خوب دیکھ لیا۔ میرے شیخ کو حکیم الامت حضرت تھانوی محبی و محبوبی شاہ عبدالغنی جیسے القاب لکھتے تھے یعنی جیسے القاب مرید اپنے پیر کو لکھتا ہے۔ تو اﷲتعالیٰ کا کرم ہے کہ ایسے پیر کے ساتھ اختر نے جنگل میں دس سال زندگی گزاری، لیکن قصبہ قریب تھا تقریباً دس منٹ کا راستہ تھا لیکن وہاں قصبہ کی کوئی آواز نہیں آتی تھی، بس میں تھا اور میرے شیخ کی آہ و فغاں تھی اور حضرت جب اﷲ کہتے تھے تو معلوم ہوتا تھا کہ دونوں جہاں کی نعمتیں برس رہی ہیں۔ اﷲ والوں کے پاس رہنے کا مزہ، اﷲ کے نام کا مزہ عام انسان کیا جانے۔ یہ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے کہ انسان کو یہ نہیں فرمایا کہ تم میرے نام کا مزہ لو اﷲ والا بننے میں تو وقت لگتا ہے، لہٰذا اﷲ نے ہم پر احسان فرمایا کہ ولی اﷲ بننے میں تو وقت لگے گا لیکن اگر تم کسی ولی اﷲ کے پاس بیٹھو گے تو ان کے دل میں مولیٰ پاؤگے، میرے نام کی لذت پاؤگے، میگنٹ کا خالق ان کے دل میں ہے تو ان کے دل میں بھی میگنٹ ہوتی ہے، اسی وجہ سے اﷲ والوں کے پاس بیٹھنے والے آہستہ آہستہ اﷲوالے بن جاتے ہیں۔کیا کہوں میرے شیخ ایک جملہ فرماتے تھے۔ آہ! اپنے پیر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقویٰ فرضِ عین ہے 7 1
3 عزت صرف ربُّ العزت کی فرماں برداری میں ہے 8 1
4 گناہ کا تقاضا برا نہیں اس پر عمل برا ہے 9 1
5 خون آرزو اور اس کی قیمت 9 1
6 چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے 10 1
7 نسبت مع اللہ کا فیضان 11 1
8 غمِ ولایت کسے کہتےہیں؟ 12 1
9 نسبت مع اللہ کی لذت 12 1
10 تذکرۂ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ 13 1
11 اللہ ملتا ہے اللہ والوں سے 14 1
12 ایک غیر مخلص مرید کاواقعہ 14 1
13 نصابِ ولایت 15 1
14 مخلص مرید پر شیخ بھی فدا ہوتاہے 16 1
15 اصلی شیخ اور اُس کا شرف 16 1
16 مجاہدہ کی ایک مثال 17 1
17 غمِ اولیاء 17 1
18 غمِ تقویٰ نصیبِ دوستاں ہے 18 1
19 غمِ تقویٰ کا مقام 18 1
20 اللہ والوں کی تاریخ زندہ رہتی ہے 19 1
21 وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والے 20 1
22 حسینوں پر مرنے والاقربِ خداوندی سے محروم رہتا ہے 21 1
23 حضرت والا کی حاضر جوابی 21 1
24 سماع چار شرائط سے جائز ہے 21 1
25 اہلِ دل کون ہیں؟ 23 1
26 لذاتِ دوجہاں کے لیے خالقِ دوجہاں کافی ہے 23 1
27 فلسفے کے ایک مسئلے کا حل دعوتِ طعام کی مثال سے 24 1
28 نسبت مع اللہ سے محرومی کی دلیل 27 1
29 مربّی کس کو بنانا چاہیے؟ 28 1
30 عشقِ مجازی کی ابتدا نظر بازی اورانتہا بربادی ہے 29 1
31 شرافتِ عبدیت کا تقاضا 29 1
32 دو قسم کے لوگ 30 1
33 عارفانہ اشعار کو غیر دین سمجھنا جہالت ہے 31 1
34 دو لطیفے 32 33
Flag Counter