غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
میری آنکھ کی ٹھنڈک، میرے جگر کا ٹکڑا تلاش کرکے لائے تو جو اﷲ کے بندوں کو اﷲ کی محبت سکھاتا ہے اور اﷲ سے جوڑتا ہے اور غفلت اور گناہوں کی گندگیوں کے جنگلوں سے پکڑ پکڑ کر انہیں اﷲ کی محبت سکھاتا ہے تو جب کسی اﷲ والے سے اور اﷲ والوں کے غلاموں سے کوئی اﷲ والا بن جاتا ہے تو پہلا پیار اﷲ تعالیٰ اس کو دیتا ہے جو اﷲ کے بندوں کو اﷲ سے جوڑتا ہے اوراس کا درجہ بلند کرتا ہے اور پھر اس کے بعد جو ولی اﷲ ہوتا ہے اس کو پیار کرتا ہے لیکن پہلا پیارا سے نصیب ہوتا ہے جو اﷲ کے بندوں کو اﷲ سے جوڑتا ہے۔ مجاہدہ کی ایک مثال تو اللہ تعالیٰ کو پانے کی پہلی شرط صحبتِ اہل اللہ اور دوسری شرط مجاہدہ ہے۔ مجاہدہ کرنے والے کی مثال سوکھی لکڑی کی طرح ہے۔اگر کوئی لکڑی جلانے بیٹھےتو سوکھی لکڑی فوراً آگ پکڑ لےگی اور گیلی لکڑی سوں ساں کر کے بجھ جائے گی۔ایک مرید کسی اﷲ والے کے پاس گیا اور چالیس دن میں ولی اﷲ ہوگیا اور خلافت بھی پاگیا، دوسرا مرید دس سال سے تھا۔ اس نے دل میں کہا کہ مجھے خلافت نہیں دی، میں تو دس سال سے شیخ کے پاس ہوں، شیخ کو منکشف ہوگیا۔ انہوں نے کچھ گیلی اور کچھ سوکھی لکڑیاں لانے کو کہا، پھر فرمایا کہ انہیں آگ لگاؤ۔ تو سوکھی لکڑیاں فوراً جل گئیں اور گیلی لکڑیاں بار بار بجھ جاتی تھیں، تب شیخ نے فرمایا کہ تو ہری لکڑی ہے اور وہ سوکھی لکڑی ہے۔ اس لیے تجھے جلاتا اور سلگاتا رہتا ہوں۔ جب تیرے نفس کا گیلا پن مجاہدات کی آگ سے ختم ہوجائے گاتو تو بھی اُڑجائے گا۔ غمِ اولیاء اﷲ تعالیٰ کو خوش کرنے کی فکر کرنا اور ان کی ناراضگی سے اپنے کو بچانے کا غم اُٹھانا اسی کا نام مجاہدہ ہےاور بس پورا اسلام یہی ہے۔ جوبندہ اپنے مالک کو ہر وقت خوش رکھے اور ایک سانس، ایک لمحہ، ایک سیکنڈ، ایک دقیقہ بھی ناراض نہ کرے تو سمجھ لو کہ اس کو غمِ اولیاء حاصل ہے او راس غم کی قیمت یہ ہے کہ زمین و آسمان اس غم کو نہیں اُٹھا سکے، یہ وہ غم ہے جس سے انسان اولیائے صدیقین میں شامل ہوجاتا ہے، ہر لمحہ یہ غم رہے کہ میرے عمل سے اﷲ خوش