غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
میری ذات مراد ہے، یہ محض کھانے پینے والے نہیں ہیں، میں ان کا مراد ہوں۔ اصلی مرید وہ ہے جس کے دل میں اﷲ مراد ہو، اﷲ کے سوا کوئی غیر اﷲ مراد نہ ہو۔ جو شیخ کے ساتھ رہے وہ کبھی اس کا وسوسہ بھی نہ لائے کہ شیخ کے ساتھ سفر کروں گا اور طرح طرح کے شہر دیکھوں گا، طرح طرح کی شکلیں دیکھوں گا، شیخ کے پاس صرف اس لیے رہو کہ ہم کو اﷲ مل جائے۔ اور مضارع میں دوسرازمانہ مستقبل کا ہے یعنی آیندہ بھی یہی ارادہ ہو کہ اﷲ تعالیٰ ہم کو مل جائے، تو ان شاء اﷲ ایک دن اﷲ مل جائے گا۔ مخلص مرید پر شیخ بھی فدا ہوتاہے آگے اﷲ تعالیٰ نے سفارش فرمائی وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰکَ اے نبی( صلی اﷲ علیہ وسلم)! آپ اپنی نظرِ عنایت کو ان سے الگ نہ کیجیے۔ شیخ کا دل بھی اس مرید پر فدا ہوتا ہے جو اﷲ پر فدا ہوتا ہے۔ بڑے پیر صاحب شاہ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی اﷲ کی محبت سیکھنے میرے پاس آتا ہے اور میں اسے اﷲاﷲ کرنا سکھاتا ہوں، گناہوں سے بچنے کی ترکیب سکھاتا ہوں،یہاں تک کہ تقویٰ کی برکت سے گناہ کی گندگی سے پاک کر کے میں اسے اﷲ کی محبت کا عود لگا دیتا ہوں اورجو گناہ نہیں چھوڑتا شیخ لاکھ اس کو اﷲ کی محبت کا عود لگائے مگر غلاظت اور نجاست کی وجہ سے وہ ظالم بدبودار ہی رہتاہے۔ تو جب میں اﷲ کی محبت سکھاتا ہوں اور اﷲ کی محبت کا عود لگاتا ہوں اور غیر اﷲ کی نجاست اور مردہ خوری اور کرگسی صفت سے وہ پاک ہو جاتا ہے، میری تھوڑی سی محنت، توجہ اور آہ و زاری اور راتوں کی دعاؤں سے وہ اﷲ والاہوجاتا ہے تو بجائے اس کے کہ مرید مجھ پر فدا ہو میرا دل چاہتا ہے کہ میں ہی اس مرید پر قربان ہوجاؤں۔ اصلی شیخ اور اُس کا شرف اصل شیخ وہ ہے جو تنہائیوں میں راتوں کو اپنے مریدوں کی اصلاح کے لیے اﷲ سے روتا بھی ہو، وہ ہماری نیکیوں کی فیکٹری ہیں، ہماری سلطنت ہیں۔ اگر ایک بندہ بھی ولی اﷲ ہو جائے تو شیخ کا درجہ کتنا بلند ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی آپ کا کھویا ہوابیٹا ڈھونڈ کر لائے تو آپ پہلے اس لانے والے کو پیار کریں گے بیٹے کو بعد میں پیار کریں گے کہ اﷲ آپ کو جزا دے، آپ