غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
زخم لگائے پھر تیسرا دوست آیا جس کو ایک ہزار زخم لگے تو آپ کس کو زیادہ نمبر دیں گے؟ تو جس کو ہزار دفعہ گناہ کا تقاضا ہو اور ہزار دفعہ ٹیڈیاں سامنے آئیں اور وہ ہزار دفعہ نظر بچا کر ہزارغم اٹھائے تو کیا اﷲ سب کو برابر کر دے گا؟ کس کا درجہ زیادہ ہوگا؟ اسی طرح اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن پوچھیں گے کہ تم ہمارے لیے کیا لائے ہو؟ ایک آدمی کہتا ہے کہ میں خونِ آرزو کا ایک پیالہ لایا ہوں، دوسرا کہتا ہے کہ میں نے اپنی بُری بُری خواہشوں کا خون پیا ہے اور میں نے گناہ کے تقاضوں پر عمل نہیں کیا تو میرا خونِ آرزو ایک صراحی کے برابر ہے، تیسرا کہتا ہے کہ میرا خونِ آرزو ایک دریا کے برابر ہے اور چوتھا کہتا ہے کہ میرا خونِ آرزو ایک سمندر کے برابر ہے ؎ یہ تڑپ تڑپ کے جینا لہو آرزو کا پینا یہی میرا جام و مینا یہی میرا طورِ سینا مری وادیوں کا منظر ذرا دیکھنا سنبھل کر مری فکر لامکاں ہے مرا درد جاوداں ہے مرا قصہ دِلستاں ہے مری رگ سے خوں رواں ہے مرے خون کا سمندر ذرا دیکھنا سنبھل کر یہ اﷲ کا راستہ ہے۔ جو مالک کے راستے میں جتنا زیادہ غم اٹھاتا ہے اتنا ہی اس کا درجہ بلندہوتا چلا جاتا ہے، اور کوئی کتنا ہی بڑا مولانا ہو، کتنی ہی بڑی داڑھی اور گول ٹوپی ہے مگر بُرے تقاضوں پر عمل کرتا ہے تو یہ صالحین کی شکل ہے مگر اندر سے اس کا دل نیک نہیں ہے، یہ عالم ہے، عامل نہیں ہے۔ چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے اگر آپ کباب کی دوکان پر جائیں اور وہاں کباب تو ہوں مگر کچے ہوں، یعنی ان کی ظاہری شکل بالکل کباب کی سی ہو، تو جب آپ نے کباب کو آنکھ سے دیکھا تو سرخی نہیں تھی، کباب تلنے کے بعد لال ہوجاتا ہے نا! اور جب آپ نے چکھا تو قے ہوگئی کیوں کہ کباب کچے