غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
کہا کہ مجھے آپ سے بڑا فیض ہورہا ہے، میں تو بالکل عرشِ اعظم پر پہنچ گیا ہوں۔ حضرت نے فرمایا کہ یہ مکاّر ہے، اس کے دل میں اﷲ کا ارادہ نہیں ہے، یہ لقمۂ تر کے لیے میرے ساتھ ہے کہ کھانے پینے کو خوب ملے گا اور ٹائم اچھا پاس ہوجائے گا، اس میں اخلاص نہیں ہے، اس کے بعد حضرت نے میزبان سے فرمایا کہ جو کی روٹی اور دال پکانا اور خبردار!اس میں گھی بھی نہ ڈالنا۔ اب اس آدمی نے دیکھا کہ یہاں تو دال رکھی ہوئی ہے پھر جب دوسرے دن بھی یہی ہوا اور تیسرے دن بھی ایسے ہی ہوا تو تین دن کے بعد وہ آدھی رات کو بھاگ گیا تب حضرت نے فرمایا کہ دیکھا! میرا دل کہتا تھا کہ یہ اﷲ والوں کے پاس اﷲکے ارادے سے نہیں آیا یہ کھانے پینے کے لیے آیا ہے اسی لیے بھاگ گیا، اس میں اخلاص نہیں تھا۔ نصابِ ولایت اگر تین چیزیں ہوں تو آدمی ولی اﷲ بن جائے گا: ۱) شیخ کی صحبت جو وَ اصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ سے ثابت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اے محمد( صلی اﷲ علیہ وسلم)! آپ صحابہ کو بھی وقت دیجیے ،ان کے پاس رہیے چاہے اس کے لیے آپ کو تکلیف اُٹھانی پڑے لیکن آپ صبر کیجیے اور اپنے پھول سے ان کو خوشبودار کردیجیےآپ کی صحبت سے ہمیں اسلام پھیلانا ہے۔ ۲) یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ ذکر بھی کرو، اﷲ کا نام بھی لو تاکہ اﷲ تک پہنچ جاؤ اﷲ کے نام میں میگنٹ ہے، جو میگنٹ پیدا کرتا ہے کیا اس کے نام میں میگنٹ نہیں ہوگا؟ میرے شیخ فرماتے تھے کہ ذکر ذاکر کو مذکور تک پہنچاتا ہے، اﷲاﷲ کرنا ہمیں اﷲ تک پہنچاتا ہے۔ تو دو چیزیں ہوگئیں، شیخ کی صحبت اور ذکر اﷲ۔ خود حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو فرمایا جارہا ہے کہ وَاصْبِرْ آپ صحابہ کے ساتھ صبر کرکے رہیے یہ لوگ ہمارا ذکر کررہے ہیں، ہم آپ کو غیروں کے پاس بیٹھنے کو نہیں کہہ رہے ہیں، آپ میرے عاشقوں میں بیٹھیے۔ ۳) یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ 6؎ ان صحابہ کے قلب میں میں مراد ہوں، یُرِیْدُوْنَ مضارع ہے جس میں د و زمانے ہوتے ہیں حال اور استقبال ،کیا مطلب؟ کہ ان کے دل میں اس وقت بھی _____________________________________________ 6؎الکھف:28