Deobandi Books

غم تقوی اور انعام ولایت

ہم نوٹ :

24 - 34
کچھ تو سوچو، اس آیت پر ایمان لانا تو علم الیقین ہے کہ قرآن سچا ہے، سب مانتے ہیں مگر ذرا عین الیقین بھی حاصل کرو،کسی اﷲ والے کو جاکر دیکھو کہ وہ کس طرح اپنے مولیٰ کی یاد میں مست ہے، بڑے سے بڑے حسین کو نظر اٹھا کے نہیں دیکھتا، یہ عین الیقین ہے، لیکن جب ان کے صدقے میں خود اﷲ آپ کے دل میں آئے گا تو حق الیقین پاجاؤ گے۔ دیکھو! اگر کوئی کہے کہ شامی کباب مزیدار ہوتا ہے تو علم الیقین مل گیا   ؎
کچھ  نہ  پوچھو  کباب  کی  لذت
ایسی   جیسے   شباب   کی  لذت
اور کسی کو کباب کھاتے ہوئے دیکھا کہ کیسے مزے سے کھا رہا ہے تو یہ عین الیقین ہے، پہلے صرف علم حاصل ہوا تھا کہ شامی کباب مزیدار ہوتا ہے اب کسی کو کھاتے ہوئے آنکھ سے دیکھ لیا، تو یقینِ علمی کے ساتھ یقینِ عینی بھی حاصل ہوگیا اور جب خود کباب کھا لیا، کسی نے منہ میں ڈال دیا تو حق الیقین حاصل ہوجائے گا۔ بس یہ تین درجے ہیں علم کے۔ قرآنِ پاک پر ایمان لانا علم الیقین ہے، کسی اﷲ والے کو دیکھو تو عین الیقین مل جائے گا اورجب خود اﷲ کو پاجاؤ گے تو حق الیقین مل گیا۔ اس مضمون کو یعنی علم کے تین درجوں علم الیقین، عین الیقین اور حق الیقین کو سمجھانے کے لیے استادوں کو پسینے آجاتے ہیں لیکن بتاؤ! آپ کو مزے سے سمجھ آگیا کہ نہیں؟ اور یہ مسئلہ ظالم کباب نے آپ کو سمجھایا ہے۔
فلسفے کے ایک مسئلے کا حل دعوتِ طعام کی مثال سے
اسی طرح فلسفہ کا ایک اور مسئلہ ہے جو بڑے بڑے استاد نہ خود سمجھتے ہیں نہ سمجھا پاتے ہیں، اِلَّا ما شاء اﷲ۔ اور وہ مسئلہ ہے بشرطِ شے، بشرطِ لاشے، لابشرطِ شے۔ 
بتائیے! چکر آگیا یا نہیں؟ ایک دفعہ میرے دو بزرگ بیٹھے ہوئے تھے، مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم اور ڈھاکہ کے حافظ جی حضور جو حکیم الامت کے خلیفہ تھے، میں نے ان سے کہا کہ حضرت فلسفے کا ایک مسئلہ اختر اس طرح سمجھاتا ہے کہ اس سے طالبِ علم اوراستاد بہت جلدی سمجھ جاتے ہیں۔ جیسے کسی نے آپ کی دعوت کی، آپ کہیں کہ صاحب اس شرط پر دعوت قبول ہے کہ آپ شامی کباب کھلائیں گے، آپ نے دعوت میں شامی کباب کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقویٰ فرضِ عین ہے 7 1
3 عزت صرف ربُّ العزت کی فرماں برداری میں ہے 8 1
4 گناہ کا تقاضا برا نہیں اس پر عمل برا ہے 9 1
5 خون آرزو اور اس کی قیمت 9 1
6 چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے 10 1
7 نسبت مع اللہ کا فیضان 11 1
8 غمِ ولایت کسے کہتےہیں؟ 12 1
9 نسبت مع اللہ کی لذت 12 1
10 تذکرۂ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ 13 1
11 اللہ ملتا ہے اللہ والوں سے 14 1
12 ایک غیر مخلص مرید کاواقعہ 14 1
13 نصابِ ولایت 15 1
14 مخلص مرید پر شیخ بھی فدا ہوتاہے 16 1
15 اصلی شیخ اور اُس کا شرف 16 1
16 مجاہدہ کی ایک مثال 17 1
17 غمِ اولیاء 17 1
18 غمِ تقویٰ نصیبِ دوستاں ہے 18 1
19 غمِ تقویٰ کا مقام 18 1
20 اللہ والوں کی تاریخ زندہ رہتی ہے 19 1
21 وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والے 20 1
22 حسینوں پر مرنے والاقربِ خداوندی سے محروم رہتا ہے 21 1
23 حضرت والا کی حاضر جوابی 21 1
24 سماع چار شرائط سے جائز ہے 21 1
25 اہلِ دل کون ہیں؟ 23 1
26 لذاتِ دوجہاں کے لیے خالقِ دوجہاں کافی ہے 23 1
27 فلسفے کے ایک مسئلے کا حل دعوتِ طعام کی مثال سے 24 1
28 نسبت مع اللہ سے محرومی کی دلیل 27 1
29 مربّی کس کو بنانا چاہیے؟ 28 1
30 عشقِ مجازی کی ابتدا نظر بازی اورانتہا بربادی ہے 29 1
31 شرافتِ عبدیت کا تقاضا 29 1
32 دو قسم کے لوگ 30 1
33 عارفانہ اشعار کو غیر دین سمجھنا جہالت ہے 31 1
34 دو لطیفے 32 33
Flag Counter