غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
|
کی بات نقل کرتا ہوں تو دل رونے لگتا ہے، آج تو وہ زمین کے نیچے ہیں لیکن جب زندہ تھے تو میں یہی سمجھتا تھا کہ جب میرے شیخ کا انتقال ہوگا تو شدّتِ غم سے میں بھی مرجاؤں گا لیکن اﷲ کی شان ہے کہ میں زندہ ہوں۔ تو حضرت فرماتے تھے کہ اختر! اﷲ کا راستہ مشکل ہے، نفس کا مقابلہ کرنا یعنی گناہ چھوڑنا مشکل ہے لیکن اگر کسی اﷲ والے کا ساتھ ہے تو اﷲ تعالیٰ کا راستہ صرف آسان ہی نہیں مزیدار بھی ہوجاتا ہے۔ اللہ ملتا ہے اللہ والوں سے میں اﷲ والوں کے غلاموں کا ادنیٰ غلام ہوں لیکن جو لوگ میرے ساتھ سفر کر چکے ہیں، چھوٹا سفر ہو یا بڑا، ان سے پوچھو کہ انہیں مزہ آتا ہے یا نہیں؟ دیکھو! اس وقت اﷲ کی محبت میں موریشس سے دو عالم آئے ہوئے ہیں اور برطانیہ سے بھی کچھ لوگ آئے ہیں، اگر یقین نہ آئے تو ان سے حلف لے کر پوچھو کہ ان کو میرے پاس کیا ملتا ہے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ کپڑا ملتا ہے کپڑے والوں سے، امرود ملتا ہے امرود والوں سے، کباب ملتا ہے کباب والوں سے اور اﷲ ملتا ہے ا ﷲ والوں سے۔ میرے شیخ نے فرمایا تھا کہ لوہے نے پارس پتھر سے پوچھا کہ سنا ہے کہ جو آپ سے ٹچ ہوتا ہے وہ سونا بن جاتا ہے، اس کی دلیل کیا ہے؟ تو پارس پتھر نے لوہے سے کہا کہ اے بے وقوف! انٹرنیشنل ڈونکی اینڈ مونکی! مجھ سے دلیل مت پوچھ، مجھ سے ٹچ ہو کر دیکھ، اگر سونا نہ بنے تو کہنا۔ تو اﷲ تعالیٰ کے ارشاد پر دلیل مانگنے والا بے وقوف ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اﷲ والوں کے ساتھ رہو۔ اس آیت کی تفسیر روحُ المعانی میں ہے کہ اﷲ والوں کے ساتھ اتنا رہو کہ تم بھی ویسے ہی ہو جاؤ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ 5؎ لیکن اس میں اخلاص شرط ہے ورنہ اللہ نہیں ملے گا۔ ایک غیر مخلص مرید کاواقعہ ایک آدمی میرے مربّی اوّل مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے پاس آیا اور _____________________________________________ 5؎روح المعانی:56/11 ،التوبۃ (119)،داراحیاء التراث، بیروت