غم تقوی اور انعام ولایت |
ہم نوٹ : |
غمِ تقویٰ اور انعامِ ولایت اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ عُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ 1 ؎وَقَالَ تَعَالٰی وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا وَ اِنَّ اللہَ لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ 2؎وَقَالَ تَعَالٰی یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ 3؎تقویٰ فرضِ عین ہے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے ہم سب لوگوں پر تقویٰ کو فرض قرار دیا ہے۔ عالم ہونا، حافظ ہونا، قاری ہونا فرضِ کفایہ ہے جیسے نمازِ جنازہ فرضِ کفایہ ہے، اگر کچھ لوگ جنازے میں شریک ہوجائیں، تو پوری بستی کی طرف سے ادا ہوجاتا ہے، اگر بستی میں چند لوگ بھی عالم اور حافظ ہوگئے تو سب کا فرض ادا ہوگیا لیکن متقی ہونا اور اﷲ کا ولی بننا اﷲ نے سب پر فرضِ عین فرما دیا کہ دُنیا سے کوئی بندہ واپس ہو کر میرے پاس نہ آئے جب تک کہ ولی اﷲ نہ ہوجائے، پردیس کی کمائی میں سے ہم کچھ نہیں چاہتے، نہ ہم تمہاری بلڈنگ چاہتے ہیں، نہ تمہارا بینک بیلنس چاہتے ہیں، نہ تمہارے قالین چاہتے ہیں، نہ تمہاری فیکٹریاں چاہتے ہیں، ہم تم سے کچھ مطالبہ نہیں کرتے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ تم غلام بن کر دُنیا میں آئے ہو لیکن ہمارے _____________________________________________ 1؎التوبۃ: 119 2؎العنکبوت: 69 3؎اٰل عمرٰن: 102