Deobandi Books

غم تقوی اور انعام ولایت

ہم نوٹ :

26 - 34
اس لیے مجددِ زمانہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا مشورہ ہے کہ اپنے مربیوں کے ساتھ سفر بھی کیا کرو تاکہ مربیّ بھی اور تم بھی وطن سے بے وطن ہو اور بال بچوں سے جداہو، طالب و مطلوب، مرید و شیخ، استاد و شاگرد سب بے وطن ہوجاؤ تاکہ ہجرت کی مشابہت ہوجائے۔ اگر صحبتِ مرشد کی اہمیت نہ ہوتی تو صحابہ کو اجازت مل جاتی کہ ہمارا نبی مدینہ پاک ہجرت کررہا ہے لیکن تم مکہ ہی میں رہ سکتے ہو لیکن فرمایا کہ کعبہ سے چپٹے رہو گے تو گھر تو مل جائے گا مگر گھر والا     نہیں پاؤگے، لہٰذا میرے نبی کے ساتھ جاؤ، رسول اﷲ سے اﷲ ملے گا، کعبۃُ اﷲ سے کعبہ ملے گا اور اﷲ والوں سے اﷲ ملے گا۔اس لیے آج اﷲ تعالیٰ نے میرے قلب میں یہ مضمون عطا فرمایا کہ جو اخلاقِ رذیلہ اور گناہوں کے تقاضوں کے کڑوے پانی سے بھرے ہوئے ہوں اور اﷲ کا کوئی بندہ ان کے پاس آجائے تو اس کے ساتھ سفر کر لو، پھر جب تم بادلوں کی طرح برسو گے تو کڑوے نہیں رہو گے میٹھے برسو گے۔ اس لیے اگر وہ اﷲ والا تمہیں ہائی جیک کرلے تو خوشی خوشی اس کے ساتھ چلے جاؤ اور یہ سمجھو کہ یہ میرے کڑوے پانی کو میٹھا پانی بنائیں گے۔ مولانا شاہ محمداحمد صاحب رحمۃاﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اﷲ والوں کو بادل سمجھو اور اس پر ایک شعر فرمایا تھا   ؎
رحمت کا اَبر بن کے جہاں بھر میں چھائیے
عالم  یہ  جل  رہا  ہے  برس  کر   بجھائیے
اس لیے سارے عالم میں علمائے دین کے سفر کو نعمت سمجھو اور جلدی سے اس کے ہائی جیک میں شامل ہوجاؤ پھر ان شاء اﷲ تم ایسے میٹھے بنو گے کہ میٹھے برسو گے بھی، تمہارا پانی بھی میٹھا برسے گا اور چند دن کے بعد تم خود حیرت میں آجاؤ گے  ؎
تو نے  مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا
حیرت کروگے کہ ہم کیا تھے اور کیا سے کیا ہوگئے۔ بھیکا شاہ نے اپنے شیخ شاہ ابوالمعالی سے کہا کہ ؎
بھیکا معالی پہ واریاں دن میں سو سو بار
کاگا سے ہنس کیو اور کرت نہ لاگی بار
اے بھیکا شاہ! اپنے شیخ شاہ ابو المعالی پر دن میں سوسو بار قربان ہوجاکہ تو کوّا تھا، گُو کھاتا تھا، گناہ کرتا تھا، اﷲ نے تیرے مرشد شاہ ابو المعالی کے صدقے میں تجھے کوّے سے ہنس چڑیا بنا دیااور 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقویٰ فرضِ عین ہے 7 1
3 عزت صرف ربُّ العزت کی فرماں برداری میں ہے 8 1
4 گناہ کا تقاضا برا نہیں اس پر عمل برا ہے 9 1
5 خون آرزو اور اس کی قیمت 9 1
6 چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے 10 1
7 نسبت مع اللہ کا فیضان 11 1
8 غمِ ولایت کسے کہتےہیں؟ 12 1
9 نسبت مع اللہ کی لذت 12 1
10 تذکرۂ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ 13 1
11 اللہ ملتا ہے اللہ والوں سے 14 1
12 ایک غیر مخلص مرید کاواقعہ 14 1
13 نصابِ ولایت 15 1
14 مخلص مرید پر شیخ بھی فدا ہوتاہے 16 1
15 اصلی شیخ اور اُس کا شرف 16 1
16 مجاہدہ کی ایک مثال 17 1
17 غمِ اولیاء 17 1
18 غمِ تقویٰ نصیبِ دوستاں ہے 18 1
19 غمِ تقویٰ کا مقام 18 1
20 اللہ والوں کی تاریخ زندہ رہتی ہے 19 1
21 وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والے 20 1
22 حسینوں پر مرنے والاقربِ خداوندی سے محروم رہتا ہے 21 1
23 حضرت والا کی حاضر جوابی 21 1
24 سماع چار شرائط سے جائز ہے 21 1
25 اہلِ دل کون ہیں؟ 23 1
26 لذاتِ دوجہاں کے لیے خالقِ دوجہاں کافی ہے 23 1
27 فلسفے کے ایک مسئلے کا حل دعوتِ طعام کی مثال سے 24 1
28 نسبت مع اللہ سے محرومی کی دلیل 27 1
29 مربّی کس کو بنانا چاہیے؟ 28 1
30 عشقِ مجازی کی ابتدا نظر بازی اورانتہا بربادی ہے 29 1
31 شرافتِ عبدیت کا تقاضا 29 1
32 دو قسم کے لوگ 30 1
33 عارفانہ اشعار کو غیر دین سمجھنا جہالت ہے 31 1
34 دو لطیفے 32 33
Flag Counter