تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔ بس پھر کیا تھا سب نے اُس پر ڈنڈے برسانا شروع کردیے۔ بے چارہ گھبراکر اونٹ گھماکر واپس بھاگ گیا۔ ایک مہینہ بعد مولانا آئے۔ پوچھا کہ بھائی روزے رکھے تھے؟ کہا کہ ہم پر روزہ فرض ہی نہیں ہوا، رمضان شریف کو ہم نے گاؤں میں داخل ہی نہیں ہونے دیا۔ یہ لطیفہ اس لیے سنادیا کہ لطیفے سے نیند غائب ہوجاتی ہے، سستی اور بوریت ختم ہوجاتی ہے۔ روزہ کی ایک حکمت آگے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے فرمایا کہ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ 5؎ روزے کی فرضیت میں میری شانِ رحمت کا ظہور ہے، تم کو تکلیف دینے کے لیے روزہ فرض نہیں کررہا ہوں بلکہ روزہ اس لیے فرض ہورہا ہے تاکہ تم میرے دوست بن جاؤ۔ جب تم ایک مہینے تک جائز نعمتوں سے اور ہماری جائز مہربانیو ں سے اپنے نفس کو بچاؤگے کہ دن بھر رزقِ حلال بھی نہ کھاؤگے، نہ پیوگے تو اس مشق اور ٹریننگ کے بعد اُمید ہے کہ بعدرمضان تم حرام چھوڑنے میں کامیاب ہوجاؤگے۔ اس کے علاوہ رمضان شریف کی ایک اور فضیلت بیان کرتا ہوں۔ یوں تو روزے کا بہت ثواب ہے کہ جنت واجب ہوجاتی ہے اور اُس کے پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں جو ایماناً اور احتساباً روزہ رکھتا ہے۔ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّ اِحْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ 6 ؎احتساب کا ترجمہ مولانا علی میاں ندوی دامت برکاتہم (افسوس اب رحمۃ اللہ علیہ ہوگئے۔ جامع) نے حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے بیان کیا تھا کہ احتساب کے معنیٰ ہیں ثواب کی لالچ۔ اللہ والوں کے ترجمہ میں کیا مزہ ہے۔ ایماناً یعنی اللہ پر یقین رکھتے ہوئے اور احتساباً یعنی ثواب کی لالچ رکھتے ہوئے۔ روزہ داروں کی ایک عظیم الشان فضیلت تو حکیم الامت مجدد الملت نے بہشتی زیور حصہ نمبر تین میں حدیث نقل فرمائی جس میں روزہ داروں کی ایسی فضیلت ہے کہ جب قیامت کے دن حساب کتاب ہوگا تو روزہ داروں _____________________________________________ 5؎البقرۃ:183 6؎صحیح البخاری:10/1(38)،باب صوم رمضان احتسابا من الایمان،المکتبۃ المظہریۃ