تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
مسکین نہیں، ان کے بینک اکاؤنٹ ہوتے ہیں، یہ باقاعدہ گروپ ہوتا ہے، ان کا باقاعدہ ٹھیکہ ہوتا ہے، اس لیے اپنے صدقات، خیرات مدارس میں دیجیے۔ آپ کو ڈبل ثواب ملے گا۔ آپ کا واجب بھی ادا ہوجائے گا اور صدقۂ جاریہ بھی ہوگا۔ ورنہ اگر جوش میں نادانی سے ایک ہی مسکین کو دے دیا تو ایک دن کا ادا ہوگا اور قیامت کے دن نو دن کا مواخذہ ہوگا۔ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم کو مسئلہ معلوم نہ تھا۔ وہاں یہ سوال ہوگا کہ مسئلہ پوچھا کیوں نہیں؟ کوئی روڈ پر موٹر نکالے اور ٹریفک پولیس چالان کردے اور یہ کہے کہ صاحب! مجھے اس قانون کا پتا نہیں تھا تو پولیس والا کہے گا کہ روڈ پر کیوں موٹر نکالا، پہلے قانون سیکھو، تب روڈ پرآؤ۔ اب رُوٹ پر آگئے تو اخروٹ پیش کرو چالان کا، تم تو بالکل رنگروٹ معلوم ہوتے ہو۔ تو رمضان شریف کی یہ ایک ہی فضیلت کافی ہے کہ روزہ داروں کی عرش کے سائے میں اللہ میاں کی طرف سے دعوت ہوگی کہ تم لوگوں نے میری وجہ سے اپنے پیٹ کو تکلیف دی ہے لہٰذا اب قیامت کے دن اطمینان سے کھاؤ جبکہ سب گرمی سے پسینے میں شرابور حساب دے رہے ہیں اور تم کو ہم میدانِ محشر کی گرمی سے نکال کر سایۂ عرش میں بریانی کھلارہے ہیں۔ تمہاری دعوت ہورہی ہے۔ کتنی مبارک ہمت تھی جس سے تم نے دنیا میں روزہ رکھا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہمت دے۔ روزہ داروں کے لیے دو خوشیاں حدیثِ پاک میں ہے کہ روزہ داروں کو دو خوشیاں ہیں، ایک دنیا میں افطار کے وقت اور دوسری قیامت کے دن جب وہ اپنے رب سے ملاقات کریں گے۔ افطار میں روزہ دار کو اتنا مزہ آتا ہے کہ روزہ خور اس سے محروم ہوتا ہے۔ افطاری کے وقت روزہ دار اور غیر روزہ دار کے چہرے سے پہچان لوگے۔ اگر کسی نے روزہ نہیں رکھا لیکن پھر بھی ٹھونس رہا ہے کہ یار دہی بڑا کون چھوڑے تو اُس کا چہرہ بتادے گا کہ اس ظالم نے روزہ نہیں رکھا۔ روزہ دار کے چہرے پر ایک نور ہوتا ہے، ایک چمک ہوتی ہے۔ لیکن افطاری کی دعوتوں کی وجہ سے جماعت کی نماز چھوڑنا جائز نہیں۔ کہیں افطار کی دعوت ہو جس کا نام افطار پارٹی ہے وہاں سموسہ، دہی بڑا وغیرہ کی ڈش اور فش ہوتی ہے لہٰذا کبھی بھی افطاری کے لیے جماعت کی نماز مت