تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
یعنی جب مردہ بھائی کا گوشت کھانا تم ناگوار سمجھتے ہو تو پھر غیبت کیوں کرتے ہو کیوں کہ غیبت کرنا گویا اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا ہے تو غیبت کرکے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھارہے ہو اور مردہ اس لیے فرمایا کہ وہ موجود نہیں ہے، اس لیے مردہ کی طرح وہ اپنا دفاع نہیں کرسکتا۔ غیبت کا سبب کبر ہے رمضان کا مہینہ آرہا ہے، بعضے ایسے ظالم ہیں کہ رمضان میں اور زیادہ غیبت کرتے ہیں کہ بھئی! ٹائم پاس نہیں ہورہا ہے، آؤ تُسی کچھ گَل کریں۔ پیٹ میں روزہ ہے اور غیبت کرکے حرام کے مرتکب ہورہے ہیں اور مردے کا گوشت کھارہے ہیں۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کرتا ہے یا سنتا ہے وہ اپنے کو اُس سے بہتر سمجھتا ہے۔ جو اپنے کو سب سے حقیر سمجھے گا وہ تو سوچے گا کہ کیا پتا قیامت کے دن ہمارا کیا حال ہوگا۔ حکیم الامت کا یہ جملہ کبھی کبھی پڑھ لیا کرو کہ اے اللہ! میں سارے مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور سارے جانوروں اور کافروں سے کمتر ہوں فی المآل کہ نہیں معلوم خاتمہ کیسا ہونا ہے۔ غیبت سے بچنے کا طریقہ کیوں اس کی غیبت کرتے ہو۔ ہوسکتا ہے اُس کی کوئی نیکی اللہ کے ہاں قبول ہو اور ہوسکتا ہے کہ ہماری کسی خطا پر اللہ کا عذاب اور غضب لکھا ہو۔ اس لیے نہ غیبت کرو نہ سنو، اور کوئی غیبت کرنے لگے تو یہ جملہ کہہ دو کہ بھائی غیبت نہ کرو، ماشاء اللہ اُن میں بہت سی خوبیاں بھی ہیں اور ممکن ہے کہ جو تم نے دیکھا ہے انہوں نے اُس سے توبہ کرلی ہو۔ کیا تم نے یہ حدیث نہیں پڑھی: اَلتَّائِبُ حَبِیْبُ اللہِ 14؎توبہ کرنے والا اللہ کا محبوب ہوجاتا ہے۔ اور کیا قرآنِ پاک کی یہ آیت نہیں پڑھی: _____________________________________________ 14؎المغنی عن حمل الاسفار:983/2،کتاب التوبۃ،مکتبۃ طبریۃ، ریاض