تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
تکلیفیں پہنچی ہیں، عورتوں کو عورتوں سے، مَردوں کو مَردوں سے، شیخ کو مرید سے، مرید کو شیخ سے، استاد کو شاگرد سے، شاگرد کو استاد سے سب اذیتیں جنت میں بھلادی جائیں گی۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ جو توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کی رسوائیوں کو عزت سے تبدیل فرمادیتے ہیں۔ چناں چہ حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سید الشہداء کا قتل اتنا بڑا جرم تھا جس سے اُن کی بہت رسوائی ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اُس کی تلافی اس طرح فرمائی کہ اُن کے ہاتھوں سے مسیلمہ کذّاب کو قتل کرادیا جس سے اُن کی ذلت عزت سے تبدیل ہوگئی اور مسیلمہ کو قتل کرنے کے بعد حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ: قَتَلْتُ فِیْ جَاہِلِیَّتِیْ خَیْرَ النَّاسِ وَقَتَلْتُ فِیْ اِسْلَامِیْ شَرَّ النَّاسِ تِلْکَ بِتِلْکَ 18؎یعنی میں نے اپنی جاہلیت کے زمانے میں بہترین انسان کو قتل کیا اور اپنے اسلام کے زمانے میں بدترین آدمی کو قتل کیا، پس یہ اُس کا کفارہ ہے۔ تو رمضان میں عہد کرلیجیے کہ ان دو بیماریوں سے بچنا ہے: ۱) نہ غیبت کرنا ہے نہ سننا ہے اور۲) نہ نظر کو خراب کرنا ہے۔ موردِ لعنت کو دیکھنا بھی منع ہے اچھا ایک نیا مسئلہ سن لیجیے جو بدنظری کررہا ہو اُس کو دیکھو بھی مت کیوں کہ عذاب کے موقع کو دیکھنا بھی منع ہے۔ جس بستی پر عذاب آیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُدھر سے گزرے تو آپ نے اُدھر دیکھا بھی نہیں، سر مبارک جھکاکر اُس پر رومال ڈال لیا اور صحابہ کو حکم دے دیا کہ اس بستی کو دیکھو بھی مت۔ تو جو شخص بدنظری کررہا ہے حدیث کے مطابق اُس پر لعنت برس رہی ہے: لَعْنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ 19؎نبی کی بددعا ہے کہ اے اللہ! ایسے شخص پر لعنت فرما جو بدنظری کرے اور جو اپنے کو بدنظری _____________________________________________ 18؎روح المعانی:161/6 ،المائدۃ(53)، داراحیاءالتراث،بیروت 19؎کنزالعمال:338/7(19162)،فصل فی احکام الصلٰوۃ الخارجۃ،مؤسسۃ الرسالۃ