تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
کیا سو حصہ لگے گا، بانٹا جائے گا، تقسیم ہوگا؟ مگر حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق یہی ہے جس کو حکیم الامت نے نقل کیا ہے کہ ثواب تقسیم نہیں ہوگا، سب کو برابر ملے گا۔ سورۂ یٰسین شریف پڑھ کے بخشو تو دس قرآنِ پاک کا ثواب اور تین دفعہ قُلْ ھُوَ اللہُ شریف پڑھ کر بخشو تو ایک قرآنِ پاک کا ثواب ہر ایک کو پورا پورا ملے گا چاہے بے شمار آدمیوں کو بخشو۔ اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور فضل سے یہ قریب ہے۔ کفارۂ غیبت کی دلیل منصوص تو غیبت کے متعلق بہت بڑے بڑے علماء بھی اس مسئلے سے واقف نہیں ہیں۔ وہ یہی کہیں گے معافی مانگنا پڑے گی کہ یہ حق العباد ہے، بندوں کا حق ہے لیکن حکیم الامت کا یہ مضمون الطّرائف و الظّرائف میں میں نے خود پڑھا ہے کہ جس کی غیبت کی ہے جب تک اُس کو اطلاع نہ ہو اُس سے معافی مانگنا واجب نہیں ہے بلکہ بعض وجہ سے جائز بھی نہیں ہے کیوں کہ اس سے اُس کا دل بُرا ہوگا کہ یار! تم اچھے خاصے دوست بن کر میری غیبت کررہے تھے تو یہ اذیت پہنچانا ہوگا کیوں کہ اُس کو تو معلوم ہی نہیں تھا کہ میری غیبت کی گئی ہے لہٰذا جب تک اطلاع نہ ہو اُس سے معافی مانگنا واجب نہیں بلکہ مندرجہ بالا طریقے سے اس کی تلافی کرنا کافی ہے اور اس کی دلیل یہ حدیث ہے: اِنَّ مِنْ کَفَّارَۃِ الْغِیْبَۃِ اَنْ تَسْتَغْفِرَ لِمَنِ اغْتَبْتَہٗ تَقُوْلُ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلَہٗ 11 ؎غیبت کا کفارہ یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے اُس کے لیے استغفار کرے۔ محدثین نے لکھا ہے کہ یہ اسی صورت میں ہے جب اُس کو اطلاع نہ ہوئی ہو یا اُس کا انتقال ہوگیا ہو۔ ہاں! اگر اطلاع ہوگئی تو اب اُس سے معافی مانگنا واجب ہے۔ جب تک معافی نہیں مانگوگے یہ گناہ معاف نہیں ہوگا۔ اس کو میں جب بیان کرتا ہوں توبڑے بڑے علماء میرا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ خون کے رشتوں میں کون لوگ شامل ہیں؟ ایسے ہی ایک مسئلہ اور بھی ہے کہ شریعت میں ساس سسر اور برادرانِ نسبتی یعنی _____________________________________________ 11؎التفسیرالقرطبی:337/16 الحجرٰت(12)،دارالکتب المصریۃ