تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
گناہ گار پر تین قسم کا دنیوی عذاب لطف کہاں ڈھونڈتے ہو؟ اللہ کو ناراض کرکے؟ تمہاری کھوپڑی پر عذاب ہے ورنہ گناہوں میں اور خصوصاً باہی گناہوں میں دنیاوی بے عزتی بھی ہے اور دل پر بھی ہر وقت پریشانی رہتی ہے کہ کوئی دیکھ نہ لے، کوئی جان نہ جائے۔ تین قسم کا عذاب ہر گناہ گار کو ہر وقت رہتا ہے کہ کہیں کوئی دیکھ نہ لے، کوئی جان نہ جائے اور اس معشوق کے وارثین کہیں مجھ سے انتقام نہ لیں، اور اگر اسی حالت میں موت آگئی تو میں اپنے اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گا؟ جب اللہ پوچھے گا کہ تم نے اپنی زندگی اور اپنی جوانی کو کہاں ضایع کیا تو کیا جواب دوں گا؟ زندگی میری دی ہوئی تھی اور تم من مانی عیش کرتے تھے،مجھ آسمان والے کو بھلاکر زمین پر رہتے تھے۔ وہ زمین والا کیسے عیش میں رہے گا جو آسمان والے کو بھلادے گا۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ زندگی میں چلو ایک دفعہ ہی سہی کوشش کرو کہ کسی خانقاہ میں کسی اللہ والے کے یہا ں بستر لگادو اور یہ مصرع پڑھو ؎ بستر لگادیا ہے ترے دَر کے سامنے اہل اللہ پر فیضانِ انوارِ الٰہیہ کی عجیب تمثیل الحمدللہ! اختر کو میرے ربّ نے توفیق دی کہ جوانی میں پہلی ہی ملاقات میں ایک چلّہ میں نے اپنے شیخ کے پاس گزارا ہے، مگر وہ چلّہ آج تک مجھے مزہ دے رہا ہے۔ اللہ والوں کی نظر پڑی ہوئی ہے جو آپ لوگ مجھے بغور دیکھتے ہیں، محبت سے دیکھتے ہیں تو مجھے اپنے مشایخ اور بزرگانِ دین اور وہ اللہ والے یاد آتے ہیں جن کی صحبت میں اختر رہا ہے اور جن کی نظر محبت کی مجھ پر پڑی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، اپنا کمال نہیں سمجھتا۔ زمین پر سورج کی شعاع آجائے تو زمین اپنی روشنی پر ناز نہ کرے، سورج کی شعاعوں کا شکر ادا کرے، لیکن دھوپ میں اور آفتاب میں کیا نسبت ہے۔ دھوپ شعاعِ شمسیہ ہے، سورج کی کرن ہے اور سورج کی کرن سورج سے الگ ہے یا نہیں؟ آپ دھوپ کو سورج نہیں کہہ سکتے مگر سورج سے الگ بھی نہیں کہہ سکتے۔ اب مولانا رومی کا وہ شعر حل ہوگیا کہ ؎