تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
خاصانِ خدا خدا نہ باشند لیکن ز خدا جدا نہ باشند اللہ والے خدا نہیں ہیں لیکن وہ خدا سے جدا بھی نہیں ہیں۔ دیکھ لو دھوپ نظر آرہی ہے جہاں سورج کی شعاعیں پڑ رہی ہیں وہی دھوپ ہے، آپ اُس کو سورج نہیں کہہ سکتے لیکن یہ سورج سے الگ بھی نہیں۔ ابھی سورج ہٹ جائے تو دھوپ بھی ختم ہوجائے گی۔ تو اللہ والے اللہ نہیں ہیں، اُن کو اللہ کہنا کفر ہے، شرک ہے لیکن وہ اللہ سے جدا بھی نہیں ہیں۔ دھوپ اور سورج میں جو نسبت ہے وہی اللہ تعالیٰ میں اور اللہ والوں میں ہے کہ وہ اللہ کے نور سے روشن ہیں، اُن کی روشنی ذاتی نہیں ہے۔ دھوپ کی گرمی سے سورج کی گرمی مل جاتی ہے، اللہ والوں کے پاس بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی رحمت مل جاتی ہے۔ تو یہ مبارک مہینہ آنے والا ہے۔ اگلا جمعہ جو آئے گا آپ ان شاء اللہ حالتِ رمضان میں ہوں گے۔ اس لیے مشورہ دے رہا ہوں کہ جس کو جہاں مناسبت ہو روحانی بلڈ گروپ کے مطابق اپنے اپنے مشایخ کے ساتھ رمضان گزار لے تو میں اُمید رکھتا ہوں کہ ان شاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔ رمضان المبارک اور صحبتِ اہل اللہ کے ڈبل انجن سے وہ قربِ الٰہی کے مقامِ بلند پر پہنچ جائے گا، اس لیے رمضان کے مہینے سے گھبرانا نہیں چاہیے کہ سارا دن بھوکا رہنا پڑے گا بلکہ خوش ہونا چاہیے کہ روزہ فرض کرکے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنا دوست بنانے کا انتظام فرمایا ورنہ آپ کا شمار اُن دیہاتیوں میں ہوجائے گا جن سے ایک مولوی صاحب نے وعظ میں فرمایا کہ بھائیو! رمضان المبارک آرہے ہیں، دیکھو مہینہ بھر روزہ رکھنا، رمضان کے آتے ہی روزہ فرض ہوجاتا ہے۔ دیہاتیوں نے کہا کہ رمضان شریف کدھر سے آتے ہیں۔ مولوی صاحب نے فرمایا کہ مغرب کی طرف سے جب پہلی تاریخ کا چاند دکھائی دیتا ہے۔ گاؤں والے جاہل، بےوقوف تھے۔ سب نے طے کیا کہ چلو پہلی تاریخ کو گاؤں سے باہر مغرب کی طرف لاٹھی لے کر بیٹھ جائیں گے جب رمضان شریف آئیں گے تو ہم لوگ اُن کو مار مار کر بھگادیں گے لہٰذا روزہ نہیں رکھنا پڑے گا۔ چناں چہ سورج ڈوب چکا تھا، ایک آدمی مغرب کی طرف سے اونٹ پر بیٹھا ہوا آرہا تھا۔ سب لاٹھی لے کر دوڑے مگر سوچا کہ پہلے نام تو پوچھ لو کہ واقعی یہ رمضان ہے بھی یا نہیں۔ سب نے پوچھا کہ جناب! آپ کا نام کیا ہے؟ اُس نے کہا کہ میر انام رمضان علی