تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
جائے اور وہ اُس کی مدد کرے مثلاً یہی کہہ دیا کہ ہمارے سامنے غیبت مت کرو یا یہ کہ وہ بہت اچھے آدمی ہیں وغیرہ تو نَصَرَہُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ اللہ تعالیٰ ایسے بندے کی دنیا اور آخرت میں مدد کرے گا۔ بتاؤ بھئی! کتنا بڑا انعام ہے۔ ایک جملے سے اپنے بھائی کی مدد کردینا یا خواتین اپنی بہن کی مدد کردیں کہ ہمارے سامنے غیبت مت کرو، غیبت تو سننا بھی حرام ہے تو کتنا بڑا انعام ملے گا کہ دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل ہوجائے گی۔ اگر وہ کہے کہ بھائی ہم کوئی جھوٹ تھوڑی بول رہے ہیں، یہ واقعی بات ہے، حقیقی بات ہے۔ تو کہہ دو کہ واقعی بات ہے تب ہی تو غیبت ہے، اگر جھوٹی بات ہوتی تو بہتان ہوتا۔ غیبت کی تعریف یہی ہے کہ سچی بُرائی ہو جو پیٹھ پیچھے نقل کرے۔ غیبت کی حرمت بندوں سے اللہ کی محبت کی دلیل ہے غیبت کا حرام کرنا حق تعالیٰ کی اپنے بندوں کے ساتھ پیار اور رحمت کی دلیل ہے۔ جیسے کوئی ابا اپنے بچے کو خود تو ڈانٹے گا مگر پسند نہیں کرے گا کہ میرے بیٹے کی بُرائی ہوٹلوں، اسٹیشنوں اور سڑکوں پر ہو۔ غیبت کے حرام ہونے میں اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت کی یہ عظیم دلیل ہے یا نہیں؟ کہ واقعی اُس میں یہ عیب ہے مگر اُس کا یہ تذکرہ بھی نہ کرو، میرے بندے کو رسوا نہ کرو۔ اگر بہت ہمدردی ہے تو اُس کو خط لکھ دو یا خود چلے جاؤ اور اُس کو سمجھادو۔ اور اگر مدد نہیں کی، غیبت سنتا رہا یا سنتی رہی تو کیا عذاب ہے سن لو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: فَاِنْ لَّمْ یَنْصُرْہُ وَہُوَ یَقْدِرُ عَلٰی نَصْرِہٖ اَدْرَکَہُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ 17؎جس کی غیبت کی جارہی ہے اگر اُس کی مدد نہ کی درآنحالیکہ اُس کی مدد پر قادر تھا تو اللہ اُس کو پکڑے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ اس کی شرح محدثین نے کی ہے اَیْ خَذَلَہُمُ اللہُ وَانْتَقَمَ مِنْہُ اُس کو دنیا اور آخرت میں ذلیل کرے گا اور اُس سے انتقام لے گا۔ اس حدیث کے بعد میں آپ لوگوں سے کہتا ہوں کہ غیبت کرنے یا سننے میں کچھ فائدہ نہیں۔ کتنا بڑا عذاب ہے۔ لہٰذا جو بھی غیبت کرے اُس سے کہہ دو کہ معافی چاہتا ہوں، میرے کانوں کو آپ _____________________________________________ 17؎مصنف عبد الرزاق :178/11(20258)،باب الاغتیاب والشتم،المکتب الاسلامی