تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
چھوڑو۔ تھوڑی سی کھجور وغیرہ سے افطاری کرکے پانی پی لو۔ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھ کے آؤ اور اطمینان سے کھاؤ۔ جلدی جلدی کھانے میں مزہ بھی نہیں اور دعوت والے سے پہلے ہی طے کرلو کہ بھئی! ہم جماعت سے نماز پڑھیں گے، پھر آپ کے افطار کا جتنا بھی سامان ہوا ہم سمیٹنے میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے تاکہ میزبان بھی خوش ہوجائے ورنہ بے چارہ ڈرے گا کہ اتنی محنت سے پکوایا اور یہ سب جارہے ہیں جماعت سے نماز پڑھنے۔ اس لیے اُس سے پہلے ہی وعدہ کرلو کہ ابھی جماعت پڑھ کر آتے ہیں۔پھر آکے خوب کھاؤ، چاہے عشائیہ نہ کھاؤ، افطاریہ ہی کھالو لیکن افطاری میں اتنا ہوس سے اور ہبک کے کھانا کہ جس سے سجدے میں حلق سے دہی بڑا نکلنے لگے جائز نہیں۔ خود تو سجدہ میں جاتے ہوئے کہہ رہے ہیں اَللہُ اَکْبَرْ اللہ بڑا ہے، اُدھر دہی بڑا کہہ رہا ہے کہ میرا نام دہی بڑا ہے، پہلے میں نکلوں گا۔ اتنا کھانے کی ضرورت کیا ہے۔ اتنا کھاؤ کہ تراویح پڑھ سکو،یہ نہیں کہ کھاکے نیند آگئی اور عشاء اور تراویح غائب یا کھٹی ڈکار آرہی ہے، چورن کھارہے ہیں اور سیون اَپ پی رہے ہیں۔ اتنا کھاؤ جتنی بھوک ہے جو ہضم کرلو۔ معدے کو تکلیف دینا بھی حرام ہے۔ بدنظری کی حرمت کا ایک سبب ایذائے مسلم ہے اس لیے بدنظری کے حرام ہونے کا یہ سبب شاید آپ پوری کائنات میں مجھ سے ہی سنیں گے کہ مسلمان کو تکلیف دینا حرام ہے اور کسی کی بہو، بیٹی یا کسی حسین لڑکے کو دیکھنے سے اپنے قلب کو کش مکش پریشانی اور تکلیف ہوتی ہے تو دیکھنے والا بھی مسلمان ہے لہٰذا کسی مسلمان کا اپنے دل کو تکلیف دینا بھی حرام ہے۔ بدنظری کے حرام ہونے کی یہ حکمت ہے کہ ناظر صاحب بھی تو مسلمان ہیں، اُن کے دل کو تکلیف ہورہی ہے اور ایذائے مسلم حرام ہے، اس لیے بدنظری کو اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا۔ اللہ کی فرماں برداری کے لیے تکلیف اُٹھانا فرض ہے لیکن اگر کسی شخص کے مزاج میں کنجوسی غالب ہو اور زکوٰۃ نکالنے میں تکلیف ہورہی ہو تو اُس وقت وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ چوں کہ زکوٰۃ دینے میں مجھے اذیت ہوتی ہے اور