تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ نے اپنے جانور کی بھی آبرو رکھی اور ہاتھی جیسی اپنی ادنیٰ مخلوق کو بھی رُسوائی سے بچایا کہ میری مخلوق پر کوئی نہ ہنسے۔ ڈاکٹر کی اس بات سے میرے آنسو آگئے کہ اے میرے اللہ! آپ جانوروں کی آبرو کا اتنا خیال رکھتے ہیں تو اپنے غلاموں کی آبرو کا خیال کیوں نہ رکھیں گے۔ نادم گناہ گاروں پر رحمت کی بارش اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ کا راستہ مایوسی کا نہیں ہے۔ اگر کسی سے ہزاروں زنا بھی ہوجائیں، ہزاروں بدکاریاں کرلے تو استغفار و توبہ کرکے ولی اللہ ہوسکتا ہے، نادم ہوکر اللہ سے معافی مانگ لے سب گناہ مٹ جائیں گے اور اگر اپنی بدکاریوں سے مخلوق میں رسوا ہوچکا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کی رسوائی کو نیک نامی سے بدل دیں گے اور اللہ اُس سے ایسے کام لیں گے کہ تاریخ سے اُس کی رسوائیوں کا تذکرہ مٹادیں گے۔ چناں چہ حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنگِ احد میں قتل کیا تھا مگر اللہ تعالیٰ نے جب اُن کو اسلام کے لیے قبول فرمایا اور اُن کو خود اسلام کی دعوت دی جس کو تفصیل سے پہلے بیان کرچکا ہوں ،جب وہ اسلام لائے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے اسلام سے خوش ہوئے لیکن آپ نے اتنا فرمایا کہ وحشی اگر ہوسکے تو میرے سامنے مت آیا کرو کیوں کہ تم کو دیکھ کر چچا کا خون یاد آتا ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ یہ حضرت وحشی کی رعایت سے فرمایا کہ بار بار سامنے آنے سے آپ کو اذیت ہوتی جس کا اُن کے باطن پر بُرا اثر پڑتا۔ اسی لیے تصوف کا مسئلہ ہے کہ ایذائے شیخ بلاقصد بھی وبال سے خالی نہیں۔ اس لیے مرید کو چاہیے کہ کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے شیخ کو ادنیٰ سی تکلیف بھی ہو۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو سامنے آنے سے منع فرمایا ورنہ نبی کے دل میں کینہ نہیں ہوسکتا، بشری تأثر ہوتا ہے جس میں کوئی مضایقہ نہیں۔ نبی معصوم ہوتا ہے اور تمام رذائل سے اُس کا دل پاک ہوتا ہے لہٰذا اسلام کی برکت سے تائبین بھی جنت میں جائیں گے اور وہاں تأثر بھی ختم کردیا جائے گا۔ جتنے تأثرات انفعالات ایک دوسرے کے ستانے کے ہیں جنت میں سب ختم کردیے جائیں گے، یاد بھی نہیں آئے گا کہ اس سے کیا تکلیف پہنچی تھی، ورنہ اگر موذی کو دیکھ کر تکلیف ہوتی تو جنت جنت نہ رہتی۔ اللہ کا شکر ہے کہ دنیا میں ایک دوسرے سے جو