تحفہ ماہ رمضان |
ہم نوٹ : |
|
غیبت کے زنا سے اشد ہونے کی وجہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ غیبت کا گناہ زنا سے اشد ہے۔ اَلْغِیْبَۃُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنَا 10؎صحابہ نے پوچھا زنا سے کیوں اشد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زناکار اپنے زنا سے اگر معافی مانگ لے تو معافی ہوجائے گی۔ جس کے ساتھ زنا کیا ہے، اس سے معافی مانگنا ضروری نہیں ہے۔ زنا کو اللہ نے اپنا حق رکھا ہےیہ حق العباد نہیں ہے۔ لیکن غیبت حق العباد ہے،جس کی غیبت کی ہے جب تک اُس سے معافی نہیں مانگے گا، یہ گناہ معاف نہیں ہوگا بشرطیکہ جس کی غیبت کی ہے، اُس کو اطلاع ہوجائے۔ جب تک اُس کو اطلاع نہیں ہوئی، اُس وقت تک اُس سے معافی مانگنا ضروری نہیں۔ مثلاً ایک آدمی نے یہاں بیٹھ کر لاہور والے کی غیبت کی اور اُس کو خبر نہیں ہے۔ پھر اُس کو خط لکھنا یا لاہور جاکر معافی مانگنا یہ بالکل عبث ہے، بے کار ہے بلکہ ناجائز ہے کیوں کہ خواہ مخواہ آبیل مجھے مار والی بات ہے۔ وہ سوچے گا کہ یار تم کیسے آدمی ہو کہ غیبت کرتے ہو! دیکھنے میں ایسے پیارے دوست بنے ہوئے ہو، لہٰذا جس کو اطلاع نہ ہوئی ہو اُس سےمعافی مت مانگو نہ خط سے نہ وہاں جاکر۔ بس جس مجلس میں غیبت کی ہو وہاں کہہ دو کہ مجھ سے نالائقی ہوگئی، وہ مجھ سے بہتر ہیں، اُن کی خوبیوں پر افسوس! میری نظر نہیں گئی۔ جیسے مکھی زخم پر ہی بیٹھتی ہے، سارا جسم اچھا ہے، اُس کو نظرانداز کرتی ہے اور صرف گندی جگہ پر بیٹھتی ہے۔ اسی طرح ہزاروں خوبیوں کو نظرانداز کرکے میں نے اُن کے ایک عیب کو دیکھا اور کیا معلوم انہوں نے اُس سے بھی توبہ کرلی ہو اور اللہ کا پیار حاصل کرلیا ہو اور تین دفعہ قُلْ ھُوَ اللہُ شریف پڑھ کر بخش دو بلکہ صبح وشام کے جو معمولات میں نے بتائے ہیں وہ پڑھ کر روزانہ اللہ تعالیٰ سے کہہ دو کہ میں نے زندگی میں جس کی غیبت کی ہو، ستایا ہو یا مارا ہو، ان سب کا ثواب اے اللہ! اُن کو دے دے اور اُن کو یہ ثواب دکھاکر قیامت کے دن راضی نامہ کرادینا۔ ماں باپ کو بھی اس میں شامل کرلو۔ بزرگوں کا اس میں اختلاف ہے کہ ثواب تقسیم ہوکر ملے گا یا ہر ایک کو پورا ملے گا۔ مثلاً تین دفعہ قُلْ ھُوَ اللہُ کا ثواب اگر سو آدمیوں کو بخشا _____________________________________________ 10؎کشف الخفا ءومزیل الالباس :95/2(1814)،مکتبۃ العلم الحدیث