کر بیٹھ جاتی ہیں پھر بڑی مشکل سے راضی ہوتی ہیں۔ اور غضب یہ ہے کہ اپنی غلطی کو غلطی تسلیم نہیں کرتیں، قصور اپنا ناراض ہوگئیں شوہر سے۔
رسولِ خدا ﷺ نے عورت کے حقوق کی نگہداشت اور اس کے ساتھ نرمی کابرتائو کرنے کی بڑی تاکید فرمائی ہے ۔ حجۃ الوداع میں آپ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ
عورتوں کے بارے میں خدا سے ڈرو کیوںکہ تم نے ان کو اللہ کے عہد کے ساتھ ( اپنے قبضہ میں) لیا ہے۔ اور اللہ کی شریعت کے سبب ان سے نفع حاصل کرنے کے مستحق ہوئے ہو۔
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بے شک عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے ، تمہارے لیے کسی طرح سیدھی نہیں ہوسکتی، لہٰذا اگر تم اس سے نفع حاصل کرنا چاہتے ہو تو اس کے ٹیڑھے پن کے ساتھ ہی نفع حاصل کرسکتے ہو، اور اس کوسیدھا کرنے لگو گے تو توڑ ڈالوگے اور اس کوتوڑنا طلاق دے دینا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کی عادتیں صحیح نہیں ہوسکتی ہیں، کچھ نہ کچھ دل دکھانے والی باتیں، تکلیف دینے والی حرکتیں اس کی طرف سے سرزد ہوتی ہی رہیں گی، یہ مرد کی سمجھ اور دین داری کی دلیل ہے کہ عورت سے نباہ کرتا رہے اور اس کی اذیتوں کو سہتا رہے۔ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ کامل ایمان والوں میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو اچھے سے اچھے اخلاق والے ہوں اور اپنی بیوی کے ساتھ سب سے زیادہ نرم طبیعت ہوں۔1
جب عورت سے فائد ے بہت سے حاصل ہوتے ہیں تو اس کی تکلیفوں پر بھی صبر کرنا چاہیے، یہ تو نہیں ہے کہ وہ سراسر تکلیف ہی پہنچاتی ہیں۔ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ مومن مرد مومن عورت سے بُغض نہیں رکھ سکتا، اگر اس کی ایک خصلت بُری لگے گی تو دوسری پسند آجائے گی۔
حضرت عبد اللہ بن زمعہؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اپنی بیوی کو اس طرح نہ مارو جس طرح غلام کو مارتے ہیں پھر شام کو اس کو ساتھ لے کر لیٹو گے(کیسی شرم کی بات ہے) ۔1
مسئلہ: عورت کو بعض مرتبہ مارنا بھی جائز ہے، جب کہ اس کی سخت ضرورت پڑجائے یاکوئی بے حیائی کاکام کر بیٹھے، البتہ ایسی ضرب نہ ہو جس سے ہڈی پسلی ٹوٹ جائے۔2
مسئلہ: جہاں تک نباہ کی صورت ہوسکے طلاق نہ دو۔ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ حلال چیزوں میں سے سب سے زیادہ بغض کی چیز خدا کے نزدیک طلاق ہے۔3
اور آپ نے فرمایا کہ خدانے اپنے نزدیک طلاق سے زیادہ بُغض کی کوئی چیز زمین پر پیدا نہیں فرمائی۔4