Deobandi Books

تحفۃ النکاح - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 37
خیروبرکت اور توافق و محبت اور پاکیزگی کے ساتھ دوام و بقا نیز صالح اولاد کے حصول کی دعا کی جائے۔
نیز سلف صالحین اور بزرگوں کا یہی عمل ملتا ہے کہ وہ دوچار رکعت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے پھر موقع کے مناسب اپنی دلہن کے سامنے جو نہایت زیب و زینت اور بناؤ سنگھار کرکے آتی ہے، دنیا کی بے وقعتی اور بے ثباتی اور مال و دولت کے بے قیمت ہونے کا تذکرہ کرتے تاکہ مال کی محبت کم ہو اور دینی رخ پیدا ہو۔
اور پھر ساتھ ساتھ اپنے تعلق اور محبت اور نکاح سے پہلے ہر طرح کی بے گانگیت اور نکاح کے بعد کے بے تکلف رشتہ و تعلق کا تذکرہ اور محبت کی باتیں کرے۔
اس بات کا ضرور دھیان رہے کہ زوجین شادی سے پہلے اجنبی اور بالکل غیر مانوس تھے آپس میں کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ اب جب نکاح کے ذریعے تعلق پیدا ہوا تو ظاہر ہے کہ ایک دم سے وہ پوری طرح مانوس نہیں ہوسکتی نہ کھل کر سامنے آسکتی ہے۔ اس لیے جماع اور صحبت میں (جو اس تعلق کی آخری کڑی ہے) جلد بازی ہرگز نہ کرنی چاہیے بلکہ ایک آدھی شب تو اس سے فقط انسیت و محبت اور خوش طبعی کی باتیں ہوں پھر آہستہ آہستہ اسے اپنی طرف مائل اور اپنے قریب کرے اور صحبت و جماع کے لیے تو ساری زندگی پڑی ہے، لیکن اگر اس میں انتہائی عجلت سے کام لیا گیا تو کئی طرح کے نقصانات کا اندیشہ ہے:
۱۔ بیوی کے ذہن میں یہ بات جم جائے گی کہ نکاح کا مقصود فقط شہوت رانی ہے اور کچھ نہیں۔
۲۔ ظاہر ہے کہ عورت فطرتاً باحیا ہوتی ہے، وہ اتنی جلد ہم بستری کے لیے آمادہ نہیں ہوسکتی۔ اور اگر اس نے آمادہ کرہی لیا تو اس کی خواہش میں جلد ابھار پیدا نہ ہوگا، اس لیے مرد کے پہلے فارغ ہوجانے پر اس کی خواہش ناتمام رہے گی اور اسے کوئی لذت محسوس نہ ہوگی۔
۳۔ پہلی مرتبہ ہم بستری کرنے کی وجہ سے پردہ بکارت زائل ہوجاتا ہے اور بے تکلفی نہ ہونے اور عورت میں خواہش پیدا نہ ہونے کی وجہ سے اس تکلیف کا زیادہ احساس ہوگا جو اس کے لیے سوہان روح اور شوہر کی طرف سے دل میں کراہت پیدا ہوجانے کا سبب بن جائے گا۔
عورت کو قریب کرنے اور اسے مانوس بنانے کے لیے ایک بات یہ بھی ذہن میں رکھیے کہ نکاح کے بعد ایک نئی دنیا سامنے آتی ہے اور اس میں عجیب و غریب دل آویزیاں اور دل فریبیاں ہوتی ہیں۔ایسے موقع پر اپنے آپ کو سنبھالنا بے حد ضروری ہے کہ بالکل عاشقانہ اور والہانہ انداز نہ ظاہر کیا جائے، ورنہ وہ آپ کو اپنا غلام اور خادم تصور کرے گی اور پھر اپنی بات کو منوانا اور اپنے مطالبات تسلیم کروانا شروع کردے گی، اور نہ ہی عورت کو اپنا مملوک اور گھر کی خادمہ سمجھ کر روکھا پن اور ترش انداز اختیار کرے کہ بات کرتے ہی چہرے پر بل پڑتے ہوں اور یہ خیال ہو کہ ہمارا رعب جم جائے۔ اس طرح رعب اور وقار پیدا نہیں ہوتا بلکہ بیوی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 عنوان 1 1
4 تحفۃ النکاح 4 1
5 جوانی کی ابتدا 4 4
6 جوانی کی اُمنگیں 5 5
7 جوانی کی صحیح حفاظت 5 5
8 جوانی کی حفاظت کس طرح کی جائے؟ 6 5
9 بال وغیرہ کی صفائی کی مدت 6 5
10 اصلاح کا طریقہ 7 5
11 شادی کب کرنی چاہیے 7 5
12 رشتہ طے کرنے کے آداب 8 5
13 منگنی سے پہلے ایک نظر دیکھ لینا 8 5
14 دین داری کا خیال رکھنا 9 5
15 خاندان اور مال و جمال مت دیکھو 10 5
16 منگنی کیسے ہو 11 5
17 شادی کی تاریخ طے کرنا 11 5
18 نکاح کے آداب 11 4
19 رخصتی کا اسلامی طریقہ 13 18
20 شب زفاف (یعنی پہلی رات) کیسے گزاری جائے 14 18
21 ایک تنبیہ 16 18
22 جماع کے آداب 16 18
23 دو جماع کی درمیانی مدت 19 18
24 جماع کس وقت ہوناچاہیے 21 18
25 جماع کا طریقہ 21 18
26 غسل جنابت کا بیان 22 18
27 زنا کا بیان 23 18
28 ولیمہ کا بیان 23 18
29 زوجین کے حقوق ایک دوسرے پر 24 4
30 مرد پر بیوی کے حقوق 25 29
31 شرعی حقوق 25 29
32 اخلاقی حقوق 25 29
33 مرد کے لیے عورت کی اصلاح کے طریقے 26 18
34 بیوی پر شوہر کے حقوق 28 29
35 حمل کی ابتدا اور اس کے متعلق چند باتیں 30 4
36 ولادت کا بیان 32 35
37 عقیقہ کا بیان 32 35
38 اولاد کی وفات پر صبر 33 35
39 رضاعت کے متعلق باتیں 33 35
40 اولاد کی تربیت 34 35
41 اولاد کے ذمے ماں باپ کے حقوق 34 34
42 بنی اسرائیل کے تین آدمیوں کا واقعہ 35 34
43 حضرت موسیٰ ؑ کا رفیقِ جنت 35 34
44 ماں ناراض ہو تو مرتے وقت کلمہ زبان پر جاری نہیں ہوتا 35 34
45 سوالات و جوابات 36 1
Flag Counter