میں میں اللہ کا جمال دیکھتا ہوں۔ حکیم الامت نے کیا جواب لکھا کہ آئینہ ہونا تسلیم،مگر یہ آتشی آئینے ہیں، جل کر خاک ہوجاؤگے، نہ تم رہوگے نہ تمہارا ایمان رہے گا، لہٰذا تقویٰ سے رہو، تقویٰ سے رہنے میں جو مصائب آئیں انہیں لبیک کہو۔ اللہ کا وعدہ ہے:
وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا15؎
جو اللہ سے ڈر کر رہتا ہے، گناہ سے بچتا ہے اللہ اس کے کام کو آسان کردیتے ہیں۔
اہل اللہ کے کاموں میں آسانی کا راز
اب جو بات کہنا چاہتا ہوں شاید ہی کسی تفسیر میں پاؤگے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں اور دوستوں کے مشکل کام کو کیوں آسان کردیتے ہیں؟ اس کا کیا راز ہے؟ تو راز سنیے۔ ایک دوست ہمارے پاس یا آپ کے پاس روزانہ آتا ہے، تھوڑی دیر بیٹھتا ہے۔ چھ مہینے تک آیا پھر آنا بند کردیا، تو آپ اپنا آدمی بھیجتے ہیں کہ دیکھو کیا بات ہے؟ نہ معلوم کس مشکل میں مبتلا ہوگیا ہے۔ تو اس کا آنا آپ کو پیارا اور محبوب تھا۔ معلوم ہوا کہ وہ کسی مقدمے میں پھنس گیا ہے، تو اگر آپ مال دار ہیں تو فوراً کہیں گے کہ مقدمہ لڑو، وکیل کا خرچہ ہم دیں گے۔ جو کچھ آپ کے اختیار میں ہوگا آپ اس کو نجات دلائیں گے اور کہیں گے کہ تم آیا کرو، تمہارا مشکل کام ہم ان شاء اللہ آسان کردیں گے، تمہارے نہ آنے سے مجھے دکھ ہوتا ہے۔ اسی طرح جب بندہ روزانہ اللہ کو یاد کرتا ہے لیکن پھر کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے اور ذکر ناغہ کردیتا ہے، تو اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کو تلاش کرتی ہے اور اس کے مشکل کاموں کو آسان کردیتی ہے۔ پیاسے اگر پانی کو ڈھونڈتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ ہم تنہا نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں پیار کرتے ہیں تبھی تو ہم ان کو پیار کرتے ہیں۔
یُحِبُّھُمْ کی تقدیم کی وجہ
محبت دونوں جانب سے ہے، لیکن یُحِبُّھُمْ پہلے ہے یُحِبُّوْنَہٗ بعد میں ہے۔ تنہا بندہ اللہ سے پیار نہیں کرتا، پہلے اللہ اپنے بندے سے پیار کرتے ہیںیُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ اس کی دلیل
_____________________________________________
15؎ الطلاق: 4