اَلنَّدَامَۃُ ھِیَ تَاَلُّمُ الْقَلْبِ3؎
قلب میں الم اور دُکھ پیدا ہوجائے کہ آہ! میں نے کیوں ایسی نالائقی کی؟ اور جس کو اپنی نالائقی اور کمینہ پن کا احساس نہ ہو وہ ڈبل کمینہ ہے۔ ندامت نام ہے کہ دل دکھ جائے، دل میں غم آجائے اور توبہ کرکے رونے بھی لگو تاکہ نفس میں جو حرام مزہ آیا ہے وہ نکل جائے، جیسے چور چوری کا مال تھانے میں جمع کردے اور آیندہ کے لیے ضمانت دے کہ اب کبھی ایسی حرکت نہیں کروں گا تو سرکار اس کو معاف کردیتی ہے۔ اشکبار آنکھوں سے استغفار کرنا گویا سرکار میں اپنا حرام مال جمع کرنا ہے، جو حرام لذت آئی تھی اس کو گویا واپس کردیا کہ اللہ معاف فرمادیجیے۔
۳) اور تیسری شرط ہے اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّایَعُوْدَ اِلٰی مِثْلِھَا اَبَدًا پکا ارادہ کرے کہ اب دوبارہ کبھی ایسی حرکت نہیں کروں گا۔
۴) فَاِنْ کَانَتِ الْمَعْصِیَۃُ تَتَعَلَّقُ بِاٰدَمِیٍّ فَلَھَا شَرْطٌ رَابِعٌ وَھُوَ رَدُّ الظُّلَامَۃِ اِلٰی صَاحِبِھَا اَوْ تَحْصِیْلُ الْبَرَاءَۃِ مِنْہُ4؎ اگر اس معصیت کا تعلق کسی آدمی سے ہے تو توبہ کی چوتھی شرط یہ ہے کہ اہلِ حق کو اس کا حق واپس کرے یا اس سے معاف کرائے۔ یہ نہیں کہ مسجد کے وضو خانے سے گھڑی اُٹھالی اور کہہ رہے ہیں کہ اللہ میاں معاف کردو، آیندہ کبھی چوری نہیں کروں گا،لیکن یہ سوئٹزرلینڈ کی گھڑی ہے، سٹیزن ہے، یہ مجھے بہت اچھی معلوم ہوتی ہے، اس کو واپس نہیں کروں گا، اس بار معاف کردو۔ تو ہرگز معافی نہیں ہوگی، مال واپس کرو۔
توبہ کی یہ چار شرطیں ہیں، تین شرطیں اللہ کے حقوق ہیں اور چوتھی شرط بندوں کا حق ہے۔ ان شرطوں کے ساتھ توبہ کرنے سے آپ اللہ کے محبوب ہوجائیں گے۔
خوفِ شکستِ توبہ اور عزمِ شکستِ توبہ کا فرق
لیکن جب پکا ارادہ کرلوگے کہ اب یہ گناہ نہیں کروں گا تو شیطان ایک وسوسہ ڈالے گا کہ تم تو بارہا ایسی توبہ توڑچکے ہو، جب کوئی ایسی چیز سامنے آتی ہے جس کو دیکھنا منع ہے تو تم
_____________________________________________
3؎ روح المعانی:237/1، البقرۃ(37)،داراحیاءالتراث، بیروت
4؎ شرح مسلم للنووی:346/2، باب بیان النقصان فی الایمان، داراحیاءالتراث، بیروت