۱)ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ
پوری دنیا اس کو اندھیری لگتی ہے اور اتنی لمبی چوڑی زمین تنگ معلوم ہونے لگتی ہے۔ اس کا جینا جانوروں سے بھی زیادہ بدتر ہوجاتا ہے۔
۲)ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمۡ اَنۡفُسُہُمۡ7؎
اور وہ اپنی جان سے بے زار ہوجاتا ہے۔
عظمتِ شیخ کا حق
(وعظ کے دوران خاص احباب میں سے ایک صاحب دوسری طرف دیکھنے لگےتو حضرت والا نے تنبیہ فرمائی کہ) تقریر کے دوران کسی اور طرف نہ دیکھا کرو،یہ بہت ہی تکلیف دہ بات ہے، جب تقریر کی جائے تو کسی اور طرف کیوں دیکھتے ہو؟ تم کو اپنے بابا سے، اپنے شیخ سے کام ہونا چاہیے، اللہ کو تمہاری یہ ادا پسند نہیں آئے گی۔ شیخ کی عظمت کی کمی کی یہ دلیل ہے۔ اللہ کا شکر ہے الحمدللہ! میں جب اپنے شیخ کی بات سنتا ہوں تو کسی کو نہیں دیکھتا کہ کون کہاں بیٹھا ہوا ہے؎
مست ہوں اپنےحال میں غیر کا ہوش ہی نہیں
رہتا ہوں میں جہاں میں یوں جیسےیہاں کوئی نہیں
اب بتاؤ یہ ادا شیخ کو پسند آسکتی ہے کہ شیخ تو آپ کی طرف متوجہ ہو اور آپ دوسری طرف دیکھ رہے ہوں! اس لیے بزرگوں نے فرمایاکہ بدنظری کے حرام ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ تو آپ کو دیکھ رہے ہیں اور آپ اِدھر اُدھر زید اور بکر کو دیکھ رہے ہیں۔ اللہ چاہتے ہیں کہ بندہ بس مجھے دیکھے۔ دیکھو جسم کی حرکات وسکنات باطن کی غماز ہوتی ہیں، جتنا زیادہ شیخ سے تعلق ہوگا اتنا زیادہ کسی کو کوئی نظر نہیں آئے گا۔ اگر مربی سے صحیح اور قوی تعلق ہے تو اپنے مربی ہی کی طرف دیکھے گا اور راہ بر کے علاوہ زمین پر آپ کو کچھ نظر نہ آنا چاہیے، جس طرح حج کے زمانے میں عورتیں اپنے شوہر کا دامن پکڑے رہتی ہیں تاکہ گم نہ ہوجائیں، اس لیے جب شیخ مخاطب ہو تو اللہ کے لیے کہتا ہوں کہ اگر کچھ حاصل کرنا ہے تو کسی طرف مت دیکھو، چاہے
_____________________________________________
7؎ التوبۃ:118