محبوبِ الٰہی بننے کا طریقہ
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ1؎
وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ2؎
اس وقت قرآنِ پاک کی ایک آیت تلاوت کی گئی اور ایک حدیث پیش کی گئی جو وضو کے بعد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہے اور تعلیم فرمائی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی محبوبیت کا ایک راستہ
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ ...الخ
اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے، ان سے محبت کرتا ہے اور آیندہ بھی محبت کرتا رہے گا۔ جب تک تم توبہ کے کیمیکل اور توبہ کے فعل کا اہتمام رکھوگے، جب تک تم دائرۂ توبہ میں رہوگے تب تک میرے دائرۂ محبوبیت میں رہوگے، لیکن جو توبہ چھوڑدے گا تو محبوبیت کے دائرے سے اس کا خروج ہوجائے گا، اس لیے ماضی میں جو غلطیاں کرچکے ان سے توبہ کرلو تو میرے محبوب ہوجاؤگے، لیکن آیندہ کے لیے اگر شیطان وسوسہ ڈالے کہ تم پھر یہ خطا کروگے کیوں کہ تمہاری تو بہت پرانی عادت پڑی ہوئی ہے، تو آیندہ کے لیے بھی اللہ تعالیٰ نے
_____________________________________________
1؎ البقرۃ:222
2؎جامع الترمذی:18/1،باب مایقال بعد الوضوء،ایج ایم سعید