ہو مگر میرے دائرۂ دوستی سے خارج نہیں ہے، بوجۂ کلمہ اور ایمان کے کچھ نہ کچھ دوستی یعنی ولایتِ عامّہ تو حاصل ہے۔ اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا میں تقویٰ شامل نہیں ہے۔ ولایتِ خاصہ تقویٰ پر موقوف ہے ،جس کی دلیل اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ ہے۔ اور فرمایا:
اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡایُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ13؎
فرماتے ہیں میری ولایت اور دوستی کا معیار اور علامت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اندھیروں سے نکالتا رہتا ہے فی الحال بھی اور مستقبل میں بھی۔ ظلمات جمع ہے اور نور واحد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اندھیرے کو جمع اور نور کو مفرد کیوں نازل فرمایا؟ اس کی وجہ علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ روح المعانی میں فرماتے ہیں:
جَمَعَ الظُّلُمَاتِ لِکَثْرَۃِ فُنُوْنِ الضَّلَالِ14؎
ظلمات کو جمع نازل فرمایا،کیوں کہ گمراہی کی بہت سی قسمیں ہیں۔ کفر کی گمراہی اور ہے، فسق کی گمراہی اور ہے، زنا کی اور ہے، بدنظری کی اور ہے، تکبر کی اورہے۔ بس چوں کہ گمراہی کی بےشمار طرحیں اور اقسام ہیں،اس لیے اللہ تعالیٰ نے ظلمات کو جمع نازل فرمایا اور نور کو واحد نازل فرمایا لِوَحْدَۃِ الْحَقِّ کیوں کہ حق ایک ہوتا ہے۔
تو میں کہہ رہا تھا جتنی تَوَّابُوْنْ کی قسمیں ہوں گی توبہ کی بھی اتنی ہی قسمیں ہیں اور اتنی ہی محبوبیت کی قسمیں لازمی ہوجائیں گی۔ تو اب سنیے توبہ کی تین قسمیں ہیں:
توبہ کی تین قسمیں
۱) تَوْبَۃُ الْعَوَامِ۲) تَوْبَۃُ الْخَوَاصِ ۳)تَوْبَۃُ اَخَصِّ الْخَوَاصِ
تو اللہ تعالیٰ کی محبوبیت کی بھی تین قسمیں ہوجائیں گی:
۱) محبوبیتِ عامہ سے محبوبِ عام ۲) محبوبِ خاص ۳) محبوبِ اخصّ الخواص
یعنی اللہ کا پیار عوامی والا اور اللہ کا پیار علَی الخواص اور اللہ کا پیار اخصّ الخواص والا یعنی اللہ کے
_____________________________________________
13؎ البقرۃ:257
14؎ روح المعانی:14/3،البقرۃ(257)،داراحیاءالتراث، بیروت