ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
ثابت ہوگا، سب سے زیادہ مضبوط اور قوی ثبوت سے اِسلام ہی کے قوانین خدائی قوانین ثابت ہیں۔ اِسلام نے معاملات ،معاشرت ،اَخلاق، سیاست اور تمام ضروریات کے وہ زرّین اُصول عطا فرمائے ہیں کہ دُنیا اِن کی مثال نہیں پیش کر سکتی ہر ہر بات میںعدل و اِنصاف، در گزر، برد باری، خوش خلقی (مگر حقیقی، نہ کہ منافقانہ ظاہری)، سخاوت، ہر ایک کی خیر خواہی، سب کے حقوق حتیٰ کہ جانوروں تک کے حقوق کی رعایت، کسی کو بے وجہ تکلیف نہ دینا، بدلہ میں برابر سے آگے نہ بڑھنا، سب کی ہمدردی، اپنے کو ہیچ سمجھنا، اُس کی ہر وقت کوشش کہ کسی کو اَذیت نہ ہو، وغیرہ سب ضروری ہیں۔ اور جھوٹ، دھوکہ، دغا، فریب، کسی کی اچھی بات پر جلنا، کسی کی تکلیف یا نقصان کا اِرادہ کرنا، معاملات میں برابری سے گزر کر دھوکہ فریب کرنا، خود کو بڑا دُوسروں کو حقیر سمجھنا سب منع ہیں۔ غرض ہر تکلیف دینے والی چیز منع اور فائدہ بخش چیز ضروری ہے۔ اِسی طریقہ پر معاملات وسیاسیات کی عمدگی کا مدار ہے، اصل تعلیمات تو یہ ہیں گوبعض لوگ دُوسرے سے اَثر لے کر یا نفس و شیطان کے جال میں پھنس کر اُن سے غافل بھی ملیں گے مگر وہ اُن کی اپنی کمزوری ہے، جو صحیح اِسلامی حکومت نہ ہونے سے آج نظر آرہی ہیں۔ اِنسان سب اِنسان ہیں، ایک رشتہ میں منسلک ہیں ،خیر خواہی اور اِنسانی حقوق کا تقاضا ہے کہ ہر اِنسان کو دُنیا وآخرت کے اِن سنہرے اُصولوں کی دعوت دی جائے، سمجھایا جائے پھر بھی کوئی ہٹ دھرم رہے تو جیسے نا سمجھ بچوں کو ڈرا دھمکا کر صحیح کام پر لگانا ہی اُن کی خیر خواہی اور اِنسانی ہمدردی کا فریضہ ہوتا ہے، یہاں بھی یہ فرض ہوگا ورنہ اِنسانی حقوق و ہمدردی کی پامالی کا جرم بنے گا، لہٰذا مسلمان کا کام صرف اپنے کو ہی درست کرلینے کا نہیں دُوسرے اِنسانی بھائیوں بہنوں کے بھی درستی کی کوشش کرنا ہے۔ ایسا ہوتا ہے صحیح سچا لکا دین جو اِنسان کو سچا بنادے اور اَبدی عذابات سے بچا دے۔ آپ کبھی ٹھنڈے دِل سے اِس پر غور کر لیا کریں، دھوکہ میں آکر خود کو ہمیشہ کے عذابات میں مبتلا نہ کر بیٹھیں۔