ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
فقہ حنفی کی عظمت کا اَندازہ اِس سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ بڑے بڑے محدثین، فقہاء اور اَولیاء اللہ نے اِس فقہ کو حق جانا اور اِس سے وابستہ رہے۔ ماضی قریب کے ایک بزرگ اِمام ربانی مجد الف ِثانی شیخ اَحمد سرہندی رحمہ اللہ جو حنفی مسلک پر کار بند تھے اپنی کتاب ''مبدأ ومعاد '' ص ٣٩ میں تحریر فرماتے ہیں : بریں فقیر ظاہر ساختہ اَند کہ دَرخلافیات ِ کلام حق بجانب حنفی است، ودر خلافیات ِ فقہی در اکثر مسائل حق بجانب حنفی، ودَر اَقل متردد ۔ اِس فقیر پر اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت منکشف فرمائی ہے کہ علم ِ کلام کے (تمام) اِختلافی مسائل میں حق مسلک ِ اَحناف (یعنی ماتریدیہ) کی طرف ہے اور فقہ کے اکثر مختلف فیہ مسائل میں حق بجانب اَحناف ہے اور بہت کم مسائل میں تردّد ہے (کہ حق کس جانب ہے) ۔ مُسْنِدُالْہند حضرت شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ جو خود بھی فقہ حنفی پر کاربند تھے وہ اپنی مشہور کتاب ''فیوض الحرمین'' میں تحریر فرماتے ہیں : عَرَّفَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَنَّ فِی الْمَذْہَبِ الْحَنَفِیِّ طَرِیْقَةً اَنِیْقَةً ھِیَ اَوْفَقُ الطُّرُقِ بِالسُّنَّةِ الْمَعْرُوْفَةِ الَّتِیْ جُمِعَتْ وَنُقِّحَتْ فِیْ زَمَانِ الْبُخَارِیِّ وَاَصْحَابِہ۔ آنحضرت ۖ نے مجھے (کشف کی حالت میں ) بتلایا کہ مذہب ِ حنفی میں ایک ایسا عمدہ طریقہ ہے جو دُوسرے طریقوں کی بہ نسبت اُس سنت ِ مشہورہ کے زیادہ موافق ہے جس کی تدوین اور تنقیح اِمام بخاری اور اُن کے اَصحاب کے زمانہ میں ہوئی۔ فقہ حنفی کی قبولیت اور عظمت کا اَندازہ اِس سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ ہر دَور میں مسلمانوں کی غالب اَکثریت اِس پر عمل پیرا رہی، اِبن ِ خلدون، مقدسی، مقریزی، احمد تیمور پاشاہ وغیرہ کی تحقیقات کی روشنی میں یہ بات بلا خوف ِ تردید کہی جاسکتی ہے کہ اِس وقت پوری دُنیا میں مسلمانوں کی جو تعداد ہے