ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
میرے نزدیک یہ تفسیر نہ صرف اُردو داں طبقے کے لیے ضروری اور مفید ہے بلکہ طلباء اور علماء بھی اِس سے مستغنی نہیں ہیں۔ '' ٭ حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی رحمة اللہ علیہ تو بہت اُونچی بات فرماتے ہیں ،اِرشادہے : ''یہ واقعہ ہے کہ میں تو اِس ترجمے سے بہت ہی منشرح ہوا، مجھے تمام تراجم میں بوجہ بلاغت حضرت تھانوی قدس سرہ کا ترجمہ پسند تھا لیکن یہ ترجمہ شگفتگی میں اُس سے بھی کچھ سوا ہی نظر آتا ہے، اِرادہ کرتا ہوں کہ اپنی تحریرات میں جہاں آیات کے ترجمے در کار ہوں گے تو اِس ترجمے کی نقل پر قناعت کر سکوں گا۔ '' وفات : حضرت سَحبَان الہند نے ٣ جمادی الثانی ١٣٧٩ھ/ ٤ دسمبر ١٩٥٩ء کو وفات پائی اور اپنے اُستاذِ اکبر حضرت مفتی اعظم نور اللہ مرقدہ کے پہلو میں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی قدس سرہ کی درگاہ میں تدفین ہوئی جو'' قطب صاحب'' کے نام سے مشہور ہے۔ اللہ رب العزت اُنہیں کروٹ کروٹ سکھ اور چین نصیب فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، آمین ! حضرت سَحبَان الہند کی اَولاد میں سے مولانا محمد سعید دہلوی اُن کے جانشین ہوئے جو حضرت مفتی اعظم کے شاگرد اور مدرسۂ اَمینیہ دہلی کے فاضل تھے لیکن حضرتسَحبَان الہند کے بعد جلدہی اِن کا بھی وصال ہو گیا، باقی صاحبزادگان اِس علمی اور عزیمتی سفر سے نا آشنا تھے اِس لیے حضرت سَحبَان الہند کی اَولادوں سے جو فیضان کی توقع رکھی جا سکتی تھی وہ نہ ہوسکی۔