ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
اِبتدائی تعلیم : حضرتسَحبَان الہند نے اِبتدائی تعلیم مولانا عبد المجید مصطفی آبادی مرحوم سے حاصل کی اور تکمیل ِ حفظ ِقرآن کی دستار بندی مدرسۂ حسینیہ مٹیا محل بازار دِلی میں ہوئی۔ وعظ کا ملکہ : مولانا اَحمد سعید دہلوی رحمة اللہ علیہ مولانا محمد حسین فقیر، مولانا راسخ اور مولانا محمد اِبراہیم دہلوی کے وعظ بہت شوق سے سنتے تھے اُس وقت آپ کی عمر سترہ برس کے قریب تھی وعظ سنتے سنتے خود بھی ایک اچھے واعظ اور خطیب بن گئے اور وعظ کہنے لگے، شروع شروع میں مولانا اَحمد سعید صاحب گھروں میں وعظ کہا کرتے تھے، اپنے بارے میں خود فرماتے ہیں : ''بھئی ! ہماری زندگی تو شروع سے قلندرانہ زندگی ہے، جب ہم کسی کے گھر پر جاکر وعظ کہتے تھے تو دوروپے نذرانہ ملتا تھا کچھ تار کشی کا کام کرلیتے تھے اِس طرح عسرت کے ساتھ زندگی گزر بسر ہوتی تھی۔ '' (مفتی اعظم کی یاد ص ٣٤٤) اعلیٰ تعلیم : حضرت مولانا مفتی حفیظ الرحمن واصف دہلوی تحریر فرماتے ہیں : ''غالبًا ١٩٠٨ء سے ١٩١٠ء تک ایک زمانہ تھا جبکہ مولانا کی عمر بیس بائیس سال کی ہوگی، آپ بھی کبھی کبھی فوارے ١ پر تقریر کرتے تھے، سامنے نواب روشن الدولہ کی سنہری مسجد میں مدرسۂ اَمینیہ تھا اور حضرت مفتی اعظم مولانا محمد کفایت اللہ اُس کے صدر تھے، مدرسہ کے طلباء بھی اُن تقریروں میں آکر کھڑے ہوجاتے تھے اُن ہی میں سے حضرت مفتی اعظم کے ایک ہونہار ذی اِستعداد اور محنتی شاگرد مولانا ١ دِلی کے لال قلعے سے جو سڑک فتح پوری مسجد کی طرف جاتی ہے، اُسی سڑک پر بائیں جانب سنہری مسجد آج بھی موجود ہے جہاں اِبتداء میں مدرسۂ اَمینیہ قائم ہوا تھا جو بعد میں یہاں سے منتقل ہو کر کشمیری گیٹ کے علاقے میں چلا گیا تھا جہاں آب و تاب کے ساتھ یہ مدرسہ آج بھی قائم ہے اُس مسجد کے سامنے جو چوک ہے وہ فوارہ چوک کہلاتا ہے۔ (شریفی)