ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
محدث پیدا کیے، وہاں مولانا محمد قاسم نانوتوی، مولانا رشید اَحمد گنگوہی ، خواجہ اَلطاف حسین حالی ، ڈپٹی نذیر اَحمد وغیرہ جیسے جو ہرِ قابل کو صیقل دے کر چمکایا۔ مولانا محمد علی جوہر، ڈاکٹر مختار اَحمد اَنصاری، مفتی اعظم مولانا محمد کفایت اللہ جیسے اَکابر ملت کو اپنی آنکھوں کا تارا بنایا جو ہر شنا سی اور قدر اَفزائی بھی اِس اُجڑی ہوئی دِلی کا خاصہ ہے۔ ........................ زمانہ ٔ حاضرہ پر جب ہم نگاہ ڈال کر تجسس کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ دِلی کی اِن مجاہد ہستیوں میں سے جنہوں نے اپنی ذاتی محنت و کاوِش سے ایک عظیم الشان کردار پیدا کیا اور دِلی کی تہذیبی و معاشرتی خصوصیات کو قائم رکھا، مولانا اَحمد سعید کی ہستی اُس کا ایک آخری نمونہ تھی۔'' (مفتی اعظم کی یاد ص ٣٤٠، ٣٤١ مطبوعہ کراچی) آنے والی سطور میں ایک ایسی ہی ہستی کا ذکر ہے جس نے دِلی کی علمی روایات اور تہذیب کو چار چاند لگائے اور خود بھی اُسی کی ایک یاد گار بن گئے، اَب دِلی کا تذکرہ اور اُن کی یاد لازم وملزوم ہوگئی اور اُن کی یاد کے ساتھ دِلی کی علمی و مجلسی روایات اور آداب و تہذیب کی بیسیوں یادیں وابستہ ہوگئیں۔ پیدائش و خاندان : سَحبَان الہند حضرت مولانا اَحمد سعید صاحب دہلوی ربیع الثانی١٣٠٦ھ/ دسمبر ١٨٨٨ء میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد جناب حافظ نواب مرزا مرحوم ''مسجد زینت المساجد '' میں اِمام اور مدرس تھے آپ کے دادا حضور خواجہ نواب علی مرحوم دِلی شہر کے مشہور صوفی اور خدا رسیدہ بزرگ تھے، اِن کے بزرگوں کو مشہور مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے عرب سے کشمیر بلایا تھا، شاہجہان کے زمانے میں یہ خاندان کشمیر سے آگرہ آگیا اور ایک عرصہ وہاں گزار کر یہ خاندان دِلی منتقل ہو گیا، ١٨٥٧ء کی جنگ ِ آزادی سے پہلے تک یہ خاندان کشمیری کٹرہ میں سکونت پذیر تھا آپ کے آباؤ اَجداد کو مغل دربار میں رسائی حاصل تھی اور ''خواجۂ زادۂ مغل'' کا خطاب عطاہوا تھا۔