ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
اے شعیب ! تیری اَکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ سکندر ذوالقرنین کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : (حَتّٰی اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِھِمَا قَوْمًا لَّا یَکَادُوْنَ یَفْقَھُوْنَ قَوْلًا ) (سُورة الکھف : ٩٣ ) یہاں تک کہ سکندر ذوالقرنین جب ایسے مقام پر پہنچے جو دوپہاڑوں کے درمیان تھا تو اُن پہاڑوں سے اِس طرف ایسے لوگ پائے جو قریب نہیں تھا کہ کسی ایک بات کو بھی سمجھیں۔ فقہ کے اِصطلاحی معنٰی : فقہ کے اِصطلاحی معنٰی ہیں : عِلْم بِالْاَحْکَامِ الشَّرْعِیَّةِ الْفَرْعِیَّةِ مِنْ اَدِلَّتِھَا التَّفْصِیْلِیَّةِ یعنی شریعت کے فروعی اَحکام کو اُن کے تفصیلی دلائل سے جاننا۔ دیکھئے شریعت نام ہے عقائد اور اَعمال کا، عقائد کو اُصول اور اَعمال کو فروع سے تعبیر کرتے ہیں، پھر جس علم میں عقائد ِ شرعیہ سے بحث کی جاتی ہے یا جس علم میں عقائد ِ شرعیہ کو جانا جاتا ہے اُسے ''علم ِ کلام'' کہتے ہیں اور عقائد ِشرعیہ کا بیان کرنا یہ متکلم کا کام ہوتا ہے اور جس علم میں اَعمال اور مسائلِ دینیہ کو جانا جاتا ہے اُسے ''علم ِ فقہ'' کہتے ہیں اور اعمال و مسائل کا بیان کرنا یہ فقیہ کا کام ہوتا ہے۔ بہرحال فقہ نام ہے شریعت کے فروعی اَحکام کو اُن کے تفصیلی دلائل سے جاننے کا۔ تفصیلی دلائل چار ہیں : (١) کتابُ اللہ (٢) سنت ِ رسول اللہ ۖ (٣) اِجماعِ اُمت (٤) قیاسِ شرعی فقہ کا ہر مسئلہ یا تو ماخوذ ہوگا کتاب اللہ سے یا سنت ِ رسول ۖ سے یا اِجماعِ اُمت سے یا قیاسِ شرعی سے، اِن سے باہر نہیں ہوگا، اِس تفصیل سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ چاروں چیزیں جہاں